تاجردشمن معاشی پالیسیوں سے نالاں ہیں،محمود مولوی


کراچی (نیوز رپورٹر) پاکستان تحریک ِ انصاف کے سینئر مرکزی رہنما و سابق معاونِ خصوصی برائے بحری امور محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا بار بار کریش کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ تاجر اور سرمایہ کار موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیز سے نالا ں ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ نئی حکومت یہ بات سمجھے اور عوام دوست اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے والی پالیسیاں سامنے لائی جائیں۔ انہوں نے یہ بات ایم ایم گروپ آف کمپنیز میں آئے ہوئے تاجر برادری کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ سابق معاونِ خصوصی نے کہا کہ نئی حکومت کے قیام سے لے کر اب تک سرمایہ کاروں کی جانب سے کم از کم 7 ارب ڈالر پاکستان اسٹاک مارکیٹ سے نکالے جاچکے ہیں جس سے تاجر برادری  میں بھی منفی رجحان جنم لے رہا ہے۔ روپے کی قدر میں مسلسل کمی ہورہی ہے۔ امریکی ڈالر کی قیمت ملکی تاریخ میں پہلی بار 2سو5روپے سے بھی زائد ہوگئی۔ تاجر دشمن پالیسیاں ملک کو تباہی کی جانب دھکیل رہی ہیں۔ موجودہ حکومت آئی ایم ایف کے مطالبات کے آگے گھٹنے ٹیکتی نظر آتی ہے۔ عوام دشمن بجٹ پیش کیا گیا، اس کے باوجود ڈو مور کے مطالبات ختم ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔ آخرکیا وجہ تھی کہ ملکی معیشت برباد کی گئی۔ ملک و قوم سے مخلص حکومت کو کیوں ہٹایا گیا؟ محمود مولوی نے کہا کہ ملک جس قسم کے معاشی بحرا ن سے گزر رہا ہے، اس کی بڑی وجہ منتخب حکومت کو تحریکِ عدم اعتماد  لا کر ہٹانا بھی تھا۔  وزیر اعظم، دو صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وزیر ِخارجہ جیسے بڑے عہدے باپ بیٹوں میں تقسیم کیے گئے۔کیا دنیا کے کسی بھی ملک میں  عہدوں کی بندر بانٹ کی ایسی مثالیں دستیاب ہیں، جیسا کہ پاکستان میں نظر آتی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری موجودہ معاشی بحران میں حکومت سے کاروبار دوست پالیسیوں کا تقاضا کررہی ہے۔ عوام ہر گزرتے روز کے ساتھ ریکارڈ توڑ مہنگائی کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔ غریب، غریب سے غریب تر اور امیر، امیر تر ہوتا جارہا ہے۔ افراطِ زر پر قابو پانا حکومت کی اوّلین ترجیح ہونی چاہئے۔ اتحادی حکومت کو مل بیٹھ کر عوام،تاجر برادری اور سرمایہ کاروں کے مسائل کا حل نکالنا ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن