کراچی (نیوز رپورٹر) وفاقی وزارتِ قومی صحت نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کو پاکستان کی پہلی "اسموک فری ہیلتھ یونیورسٹی‘‘ قرار دے دیا ، منگل کے روز ڈائریکٹر ٹوبیکو کنٹرول پروگرام وزارت قومی صحت ڈاکٹر ثمرہ مظہر نے ٹیم کے ہمراہ ڈاؤ یونیورسٹی کا دورہ کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا سگریٹ کے پیکٹ کا 80 فیصد حصہ انتباہ کی ہدایت اور متاثرین کی تصاویر کے لیے مختص کرنے کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے جبکہ مختلف اداروں کے سربراہان کو تمباکو نوشی کی خلاف ورزی پر جرمانہ اور سزا دینے کے لئے مجسٹریٹ کے اختیارات بھی دیئے جا سکتے ہیں۔ وفد میں پروجیکٹ مینیجر ٹوبیکو کنٹرول محمد آفتاب احمد، دی یونین کے ٹیکنیکل ایڈوائزر خرم ہاشمی، ڈا ؤیونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی، پرو وائس چانسلر پروفیسر نصرت شاہ، رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق، نعمان قادری اور عمیر ظفر بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر ثمرہ مظہر نے کہا کہ ڈا ؤیونیورسٹی ملک کی ایک بڑی میڈیکل یونیورسٹی ہے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے یہاں کے طلبا سے سگریٹ نوشی کے رجحانات میں اضافے سمیت دیگر عنوانات کے تحت ریسرچ کرائی جاسکتی ہے اس موقع پر پرو وائس چانسلر پروفیسر نصرت شاہ نے کہا کہ اوجھا انسٹی ٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز کاپلمونری شعبہ سگریٹ کے مضر اثرات پر بہترین تحقیق کے لئے اعداد و شمار فراہم کر سکتا ہے۔ بعد ازاں ڈاکٹر ثمرہ مظہر نے یونیورسٹی کو "اسموک فری" قرار دینے کی تختی کے سامنے فیتہ کاٹ کر افتتاح کیا۔