زمین پھٹی نہ آسمان سپارہ پڑھنے جانیوالی 10سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل

کامرہ کینٹ (نامہ نگار ) کامرہ کے قریب گائوں فقیر آباد میں10 سالہ طالبہ کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ پیر کی شام لاپتہ ہونے والی بچی کی لاش رات گئے قریبی جنازہ گاہ سے برآ مد کی گئی۔ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اٹک میں پوسٹ مارٹم کے بعد مقتولہ کو مقامی قبرستان میں آہوں و سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔ بچی کے والد محمد اجمل ولد صنم گل کی مدعیت میں تھانہ اٹک صدر میں مقدمہ میں بیان کیا گیا ہے کہ میری تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں ۔ بڑی بیٹی ہادیہ گل عمر قریب دس سال قرآن مجید کا سبق پڑھنے کیلئے محلہ میںواقع گھر شیر رحمن کی ملحقہ بیٹھک میں جہاںپر قاری محمد اکرام ولد اسرار خان نے رہائش رکھی ہوئی ہے اور اسی بیٹھک میں محلہ کے بچوںکو قرآن پاک بھی پڑھاتا ہے ، ہر روز کی طرح گزشتہ شام میری بیٹی قرآن پڑھنے گئی جو تھوڑی دیر بعد واپس گھر آ کر والدہ سے قاری اکرام کیلئے ٹھنڈے پانی کی بوتل لیکر گئی جس نے اپنی والدہ کو بتایا کہ قاری اکرام نے ٹھنڈا پانی لانے کو کہا ہے ، دختر اس کے بعد معمول کے مطابق گھر نہ آئی تو میری بیوی نے اپنی ساس والدہ سے ہادیہ بی بی کا پتہ کرنے کیلئے بھیجا جو قاری اکرام کے پاس گئی تو ہادیہ کو پاس بٹھایا ہوا تھا اور اسے سبق پڑھانے کے بہا نے والدہ کو گھر بھیج دیا کہ ہادیہ کو بھیج رہا ہوں لیکن وہ کافی دیر تک نہ آئی تو میری بیوی قاری اکرام کی بیٹھک پر اپنی بیٹی کا پتہ کرنے گئی تو قاری اکرام اپنی بیٹھک کو تالہ لگا کر غائب پایا جس کی ہم نے تلاش شروع کر دی تو رات دو بجے ہمیں پرانی جنازہ گاہ کی نکر پر پہنچے تو ہمیں کچھ پھینکنے کی آواز آئی جس پر ہم نے متوجہ ہو کر اپنی ٹارچ وغیرہ سے روشنی آواز کی سمت لگائی تو فوری طور پر ایک شخص بھاگ پڑا جس کو ہم نے ٹارچ کی معقول روشنی میں شناخت کیا تو وہ قاری اکرام ولد اسرار خان سکنہ کوہاٹ حال مقیم فقیر آباد تھا جو ہمیں جھانسہ دیکر غائب ہو گیا، ہم مشکوک آواز پر جنازہ گاہ کے اندر گئے تو ٹارچ کی روشنی میں دیکھا کہ دخترہادیہ گل مردہ حالت میںپڑی تھی جس کے گلے میںپھندہ پڑا ہوا تھا اور زبان دانتوںکے نیچے آئی ہوئی تھی، ناک اور کانوں سے خون بہہ رہا تھا ، میری بیٹی کے ساتھ زنا بالجبر کی وجہ سے جسم کے مختلف حصوں پر نشانات تھے جس کی اطلاع پولیس کو دی ۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی رات دو بجے ڈی پی او اٹک عمر سلامت بھاری پولیس نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور والدین کو تسلی دیتے ہوئے یقین دلایا کہ یہ صرف آپ کی ہی نہیں سٹیٹ اور ہماری بچی بھی تھی انشا اللہ قاتل گرفتار کرکے انجام تک پہنچائیں گے ، والدین اور ورثا نے ڈی پی او اٹک اور پولیس پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ، ادھر دلخراش واقعہ پر وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز شریف نے سخت نوٹس لیتے ہوئے ا نسپکٹر جنرل پولیس پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی ۔وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز نے ہدایت کی کہ واقعہ میں ملوث ملزم کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے اور 48 گھنٹوں میں ملزم کی گرفتاری یقینی بنا کر رپورٹ فراہم کی جائے۔وزیر اعلی پنجاب نے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار افسوس کرتے ہوئے انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ۔ واقعہ کے بعد ڈی پی او اٹک عمر سلامت اپنی دیگر تمام مصروفیات ترک کرکے تمام تر وسائل بچی کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے لگا دیئے، انہوں نے رات اور دن جائے وقوعہ کے کئی دورے کئے اور ورثاء سے ملاقاتیں کیں اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں ڈی پی او اٹک عمر سلامت کا کہنا تھا کہ اٹک پولیس تمام تر وسائل بروے کار لاکر ملوث قاتل کی گرفتاری کیلئے سر توڑ کوششیںکررہی ہے یقین ہے ملزم جلد گرفتار کر لیا جائے گا ، نوائے وقت سے گفتگو میں ڈی پی او نے کہا کہ وزیر اعلی اور آئی جی پنجاب کی 48گھنٹوں میں ملزم کی گرفتاری کی ہدایات پر عمل پیرا ہونے کیلئے اٹک پولیس نے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے آپریشن شروع کر دیا ہے ، ہم یقین دلاتے ہیں کہ ورثاء کو انصاف فراہم کیا جائے گا اور ملزم کو زمین کی تہہ سے بھی نکال لایا جائے گا، دریں اثناآئی جی پنجاب راو سردار علی خان نے ملزمان کی گرفتاری کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈی پی او اٹک ملزمان کی جلد گرفتاری کیلئے ہر ممکن اقدامات یقینی بنائیںاور سپراوائزری افسران متاثرہ خاندان کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں۔ آر پی او راولپنڈی عمران احمر اور کمشنر راولپنڈی نورالامین مینگل نے وزیر اعلی حمزہ شہباز اور آئی جی پنجاب کے احکامات پر جائے وقوعہ کا دورہ کرکے 10 سالہ مقتولہ کے والدین سے ملاقات کی اوراندوہناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ، انہوںنے یقین دلایا کہ جلد از جلد سفاک قاتل کو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے دھکیلا جائے گا، آر پی او نے کہا کہ سفاک ملزم جلد ہی قانون کی گرفت میں ہو گااور انصاف کے تقاضے پورے کئے جائینگے ۔ اس موقع پر ڈی سی اٹک ذوالقرنین حیدر اور پولیس کے اعلی افسران بھی موجود تھے ۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...