اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہےکہ سیاستدانوں کو سیاسی معاملات آپس میں ڈیل کرنے دینا چاہیے، بار بار سیاسی معاملات کی تشریح ڈی جی آئی ایس پی آر کرنا ضروری نہ سمجھیں تو وہ فوج اور ملک کے لیے اچھا ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران اسد عمر نے کہا کہ ’مسلح افواج کے سپریم کمانڈر صدر پاکستان ہیں، انہوں نے چیف جسٹس کو خط لکھا اس میں کمیشن بنانے کا کہا گیا، پاکستان کے آئین میں آئینی ذمہ داری جسے دی گئی اس میں کہیں ابہام نہیں، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ان کا جو تجزیہ ہے اسے مان لیا جائے، صرف مطالبہ ہےکہ قوم کا حق بنتا ہے کہ حقیقت تک پہنچا جائے، اس تک پہنچنے کا بہترین ذریعہ اعلیٰ ترین عدالت ہے لہٰذا فیصلہ ہوا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی حیثیت سے عمران چیف جسٹس کو دوبارہ خط لکھیں گے، ان سے ایک دفعہ پھر درخواست کی جائے گی کہ ان معاملات کو دیکھیں‘ مراسلے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ’مراسلے میں پاکستان کو سیدھی سیدھی دھمکی دی جارہی تھی کہ عدم اعتماد کی تحریک جو اس وقت پیش بھی نہیں ہوئی تھی وہ اگر ناکام ہوئی اور عمران خان وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے تو پاکستان تنہائی کا شکار ہوگا اور اس کے لیے مشکلات ہوں گی اور اگر تحریک کامیاب ہوگئی تو سب کچھ معاف کردیا جائے گا، یہ ایک سیدھی سیدھی دھمکی تھی کہ جو ہم چاہتے ہیں وہ کروگے تو سب کچھ معاف کردیا جائے گا، اگر خودداری اور حقیقی آزادی کی بات کروگے تو تمہارے لیے مشکلات پیدا کی جائیں گی، یہ مراسلے کے حقائق تھے‘۔انہوں نے کہا کہ ’ اس سلسلے میں ایک نہیں دو مرتبہ قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ کے بعد پریس ریلیز جاری ہوئی جس میں واضح لکھا ہے، بیرونی مداخلت کے الفاظ استعمال ہے، پریس ریلیز میں کہا گیا کہ یہ قابل قبول نہیں ہے، یہ وہ سچ ہے جس پر کوئی دو رائے نہیں، ہمارا ماننا ہے کہ اس کے تانے بانے جوڑیں گے تو اس کی کڑیاں ملتی ہیں، کس طرح غیر ملکی سفیر ان لوگوں سے ملاقات کررہے ہیں جو پارٹی سے وفاداری تبدیل کررہے ہیں، ہمیں نظر آتا ہے پیسہ آرہا اور وہ بہایا جارہا ہے‘۔
۔