بروقت انتخابات کے آثار نہیں، بجٹ حسب منشا پاس ہوجائے گا!

Jun 15, 2023

شاہد اجمل
chohdary2005@gmail.com
وفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال 2023-24کا بجٹ پیش کئے جانے کے بعد پارلیمنٹ میںاس پر بحث کا آغاز ہو چکا ہے ۔مالیاتی  امور پر بحث کو 24جون تک مکمل کر لیا جائے گا،ایوان میں اپوزیشن نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے حکومت کے لیے بجٹ منظور کرانا آسان ہدف ہو گا۔ اگرچہ حکومت نے بجٹ میں آئندہ انتخابات کے حوالے سے رقم مختص کی ہے لیکن بظاہر یہ لگتا ہے ،آئندہ عام انتخابات دور دور تک نظر نہیں آرہے ۔اتحادی حکومت جس پرسکون انداز میں معاملات کو چلا رہی ہے وہ انتخابات کے قریب ہو نے کا انداز نہیں ہوسکتا ۔اگرچہ موجودہ قومی اسمبلی کی مدت 13اگست 2023کو ختم ہو جائے گی اور اس کے بعد نگران حکومت تشکیل دینا آئینی تقاضا ہے لیکن اسلام آباد میں مختلف حلقوں میں موجودہ حکومت کی مدت میں توسیع اور قومی حکومت کی چہ مگوئیاں نئے انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے اپوزیشن کے حواصلے پست کر رہی ہے ،وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ حکومت کی مدت اگست میں پوری ہورہی ہے، ہم بھی بروقت انتخابات چاہتے ہیں۔ قانون سازوں نے بہت سوچ کر قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک دن کرانے کا فیصلہ کیا۔ نگراں حکومتیں 1977 کے انتخابات کرواتیں تو شاید ملک کا بدترین مارشل لا نہ آتا۔پی ٹی آئی کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے وزیر قانون کی طرف سے بروقت انتخابات کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر قانون کی طرف سے انتخابات کے اعلان کو خوش آئند سمجھتا ہوں، دعا ہے کہ یہ اعلان جلد حقیقت کا روپ دھار پائے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہیے۔ پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتیں عام انتخابات کو ہی مسائل کا حل سمجھتی ہیں۔لیکن عمران خان کے ساتھی جس طرح ان کی جماعت سے ایک ایک کر کے کھسک رہے ہیں لگتا ہے آئندہ انتخابات تک پی ٹی آئی ایک چھوٹی سی پارٹی بن کر رہ جائے گی اور اس کی قیادت بھی کسی اور کے ہاتھ میں ہو گی ۔
ادھر سمندری طوفان بپر جوائے سے نمٹنے کے لیے سند ھ کی صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت مکمل طور پر فعال ہو چکی ہے ، ساحلی علاقوں میں دھند اور گرد و غبار کی کیفیت ہے، ارلی وارننگ اور آگاہی مہم سے جانی و مالی نقصان سے بچنے کیلئے اقدامات کئے جا چکے ہیں، اس حوالے سے تمام متعلقہ اداروں میں مکمل رابطے قائم ہیں، صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام ایمرجنسی ادارے اور افواج پاکستان مکمل تیار ہیں۔وفاق میں وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ سینیٹر شیری رحمن، وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کو اس حوالے سے ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں سمندری طوفان کے پیش نظر ساحلی علاقہ سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، ساحلی علاقوں میں تمام ایمرجنسی ادارے اور افواج پاکستان مکمل تیار ہیں، 50 ہزار سے زائد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، ان افراد کے لئے ابتدائی طور پر خوراک اور میڈکل سہولیات کی ضرورت ہو گی۔
ادھر روس سے خام تیل لا نے والا پہلا جہاز واپس روانہ ہو چکا ہے اور دوسرا جہاز آئندہ تین دن میں پاکستان میں پہنچ جائے گا ،وزیر  پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ یہ تیل عام مارکیٹ سے 30سے40فیصد سستا ہے جس کی وجہ سے یکم جو لائی سے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات سستی ہو جائیں گی ۔ اگر روس سے خام تیل کی درآمد کا تسلسل برقرار رہتا ہے تو عوام کو سستا تیل دستیاب ہو گا ۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہناہے کہ روسی تیل کی آمد سے رجیم چینج کے جھوٹے دعویداروں کا پروپیگنڈا بے نقاب ہو گیا، 9 مہینے قوم کا وقت برباد کیا گیا، قوم کے اندر محض زہر گھولا گیا۔ سازشی شخص عمران خان نے دعوی کیا کہ ہم وہ روس کے ساتھ تجارت کررہے تھے لیکن امریکا نے سازش کرکے یہ حکومت بنوادی، یہ محض جھوٹا پروپیگنڈا تھا، آج روس سے خام تیل کا 45 ہزار ٹن کا جہاز کراچی پہنچ چکا ہے ۔یہ عالمی منڈیوں سے 15 ڈالر فی بیرل سستا ہے۔
دوسری جانب استحکام پاکستان پارٹی بھی آئندہ سیاسی ماحول میں اپنی جگہ بنانے کے لیے ہاتھ پائوں مار رہی ہے اور تحریک انصاف چھوڑنے والے ارکان اس نئی پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں،سابق صدر آصف علی زرداری بھی پنجاب میں اپنی پارٹی کو دوبارہ سے منظم کر رہے ہیں جس کے لیے انہوں نے لاہور میں ڈیرے ڈالے رکھے ہیں۔
پاکستان میں سیاسی جماعت کا قیام تو قدرے آسان ہے لیکن اس کی عوامی سطح پر پذیرائی ایک انتہائی کٹھن عمل ہے۔ اسی وجہ سے کئی سیاسی جماعتیں قائم تو رہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ تانگہ پارٹی بن جاتی ہیں۔اس وقت الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دستیاب فہرست کے مطابق کمیشن میں رجسٹرڈ جماعتوں کی تعداد 168 ہے۔سابق فوجی عہدیدار ہوں یا  سیاست دان سب نے اس شعبے میں طبع آزمائی کی صدر پرویز مشرف کے دور میں مسلم لیگ (ق)کا ظہور ہوا ۔ عہدے سے الگ ہونے کے بعد جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے بھی آل پاکستان مسلم لیگ کی بنیاد رکھی۔شیخ رشید نے بھی عوامی مسلم لیگ قائم کیلیکن توجہ حاصل کر نا آسان نہیں ہے۔

مزیدخبریں