سید شعیب شاہ رم
shoaib.shahram@gmail.com
پاکستان سمیت جنوب ایشیائی ممالک کے ساحلی علاقوں میں اس وقت سمندری طوفان بیپر جوائے نے سب کو پریشان کر رکھا ہے۔ سمندری طوفان اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ پاکستان اور بھارت کی طرف بڑھتا چلا ا?رہا ہے۔ سمندری طوفان کا آج پاکستان اور بھارت کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کا خدشہ ہے جس سے شدید تباہی کا امکان ہے۔
پاکستان اور بھارت کے ساحلوں کی جانب بڑھنے والے سمندری طوفان کا نام ’بپر جوائے‘ رکھا گیا ہے۔بپر جوائے سال 2023 میں بحیرہ عرب میں بننے والا دوسرا طوفان ہے، پہلا طوفان ’موچا‘ تھا جو بنگلادیش سے ٹکرایا تھا۔ابتدائی طور پر بحیرہ عرب میں گزشتہ کئی روز تک قوت پکڑنے کے بعد بالآخر بپر جوائے 6 جون کو سائیکلون میں تبدیل ہوا جس کا نام ’بپر جوائے‘ رکھا گیا۔اس سمندری طوفان کا نام بنگلادیش کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے جس کا مطلب ’آفت‘ ہے۔
جنوب اور جنوب مشرقی ممالک کے قریب بننے والے طوفانوں کو نام دینے کی ذمہ داری انڈین میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (آئی ایم ڈی) کی ہے اور اسے ریجنل اسٹورم میٹرولوجیکل سینٹر کا درجہ دیا گیا ہے۔اس میں 13 ممالک، جن میں بھارت، بنگلادیش، ایران، میانمار، مالدیپ، عمان، پاکستان، قطر، سعودی عرب، سری لنکا، تھائی لینڈ، متحدہ عرب امارات اور یمن شامل ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق سمندری طوفان بیپر جوائے کراچی سے350 کلو میٹر اور ٹھٹہ سے 360 کلو میٹر جنوب میں موجود ہے، 15 جون کو پاکستانی ساحلی پٹی سے ٹکرائے گا، 15 جون کی دوپہر شمال مشرق کی جانب رخ کرتے ہوئے کیٹی بندر اور بھارتی ریاست گجرات سے گزرے گا، طوفان سے ٹھٹہ ،بدین، سجاول تھرپاکر، کراچی میرپور خاص ،عمر کوٹ، حیدر آباد اورماڑہ ،ٹنڈواللہ یار خان اور ٹنڈو محمد خان کے علاقے متاثر ہوسکتے ہیں، ان علاقوں میں شدید آندھی ،تیز بارش اور سیلابی ریلوں کے بننے کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق 14 سے 17 جون تک کراچی اور گردو نواح میں بارش کے امکانات ہیں، شہر کا موجودہ درجہ حرارت 30 ڈگری ہے، بادل چھائے ہوئے ہیں، شہر میں کالے بادلوں اور بارش کا راج ہے۔
حکومت سندھ کے مطابق عوام کی جان و مال کی حفاظت کے لئے پولیس کی جانب سے مساجد میں اعلانات کرائے گئے ہیں، طوفان اور ممکنہ بارشوں کی پیشِ نظر عوام کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہیں،ان کی رہنمائی کیلئے پمفلٹ بھی تقسیم کیے گئے۔ عوام کو ضروری سامان جمع رکھنے اور بلاضرورت باہر نکلنے سے گریز کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ پولیس کی جانب سے عوام کو چھتوں پر ٹن کی یا کھلی چیزیں رکھنے سے منع کیا جارہا ہے، پرندوں کے پنجرے اور دیگر سامان کے اوپر وزنی اشیاء رکھنے کا کہا گیا ہے، پینافلیکس،بل بورڈ ہورڈنگ ہٹانے کی ہدایات بھی دی گئی ہیں، گٹر مین ہول یا تعمیراتی گڑہوں کو محفوظ بنانے یا اس کے ارد گرد نشانی لگانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں، طوفان کے اوقات میں بلا ضرورت نکلنے خصوصاً بچوں کو باہر نکلنے سے روکنے کا بھی کہا گیا ہے، روشنی اور ضروری اشیاء خورد و نوش کا قبل از وقت انتظام کرنے کیلئے بھی عوام کو کہا گیا ہے۔دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی نے بھی شہریوںکی احتیاط کیلئے پیغام جاری کر دیا ہے۔ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) یٰسین بلوچ کے مطابق کراچی کے تمام بلڈرز کو زیرتعمیر بلندوبالاعمارتوں کاکام بندرکھنے کی ہدایات کردی گئی ہیں۔
ممکنہ سمندری طوفان سے نمٹنے کیلئے پاک فوج کے دستے تعینات کردیئے گئے ہیں، پاک فوج اوررینجرزساحلی علاقوںمیںموجود ہے۔پاک فوج نے متاثرہ مقامات سے لوگوں کومحفوظ مقامات تک منتقل کرنیکاسلسلہ تیزکردیا جبکہ ڈسٹرکٹ اورسول ایڈمنسٹریشن کاعملہ بھی پاک فوج کے شانہ بشانہ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔پاک آرمی کی ریسکیو ٹیمیں دن رات عوام کے درمیان موجود ہیں ، عوام کا کہنا ہے کہ ہمیں پاک فوج کو اپنے درمیان پا کر تسلی اور اطمینان پہنچا، بہت قلیل وقت میں پاک فوج کے دستے ریسکیو کیلئے پہنچے۔سمندری طوفان کے پیش نظر پاک فوج کی زیر نگرانی امدادی کاروائیاں جاری ہے ، سجاول اور گولاچی میں پناہ گزین کیمپ اورطبی امدادی مراکز قائم کر دیئے گئے ہیں۔پناہ گزین کیمپوں میں خیمے، راشن اور ابتدائی طبی امداد کی سہولتیں میسر ہیں جبکہ ساحلی علاقوں سے سول آبادی کی پناہ گزین کیمپوں میں منتقلی کا عمل جاری ہے ، پاک آرمی کے مزید دستے بھی ممکنہ ریسکیو آپریشنز کیلئے طلب کئے جاسکتے ہیں۔
وزیر اعلی سندھ اور حکومت سندھ نے بھی طوفان سے نمٹنے کیلئے پیشگی اقدامات کئے ہیں جس میں اب تک ساحلی علاقوں سے 22 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات آنے تک محکمہ موسمیات کے مطابق بیپر جوائے اس وقت کراچی سے 400 کلومیٹر دور جنوب میں موجود ہے، اور اس کے کیٹی بندر اور گجرات کے بیچ ٹکرانے کا امکان ہے، طوفان بیپر جوائے اپنا رخ تبدیل کرے گا۔تاہم، بحیرہ عرب میں موجود بپر جوئے مزید شدت اختیار کرگیا ہے۔طوفان کے اطراف ہواؤں کی رفتار دو سو کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جبکہ 30 سے 40 فٹ تک بلند لہریں اٹھ رہی ہیں۔امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ بحیرہ عرب کے شمال میں یہ طوفان 14 جون کی صبح تک چلتا رہے گا جس کے بعد یہ شمال مشرق کی جانب مڑے گا۔یہ طوفان 165 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بڑھ رہا ہے۔اب تک حکام کی جانب سے 20 الرٹ جاری کئے جاچکے ہیں۔پاور ڈویڑن حکام کا کہنا ہے کہ طوفان کے باعث ونڈ انرجی سے بجلی کی پیداوار میں کمی کا خدشہ ہے، اور ایل این جی کی ترسیل متاثر ہونے سے بجلی کی پیداوار میں 1500 میگاواٹ کمی ہوسکتی ہے۔وزارت توانائی نے بتایا کہ ترسیلی مسائل کے باعث کول پاور پلانٹس کی 2400 میگا واٹ بجلی متاثر ہونے خدشہ ہے۔
وسری جانب ڈائریکٹر سائیکلون وارننگ سینٹر زبیر صدیقی کے مطابق سمندری طوفان سے کراچی کو براہ راست کوئی خطرہ نہیں ہے، 15 جون کو طوفان کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے بیچ ٹکرائے گا، کراچی میں بدھ کی شام سے بارش کا آغاز ہو سکتا ہے۔کراچی میں 6 گھنٹے کے اسپیل میں 100 ملی میٹر بارش متوقع ہے، بدھ کی شام شروع ہونے والی بارش جمعہ تک جاری رہ سکتی ہے۔ڈائریکٹر سائیکلون وارننگ سینٹر کے مطابق سمندری طوفان کے باعث کراچی میں تیز ہواؤں کا امکان بھی ہے، سائیکلون کا قطر کافی بڑا ہے جس میں کراچی بھی آرہا ہے۔اس حوالے سے کراچی کے ساحلی علاقے، بدین اور ٹھٹھہ میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے، کراچی میں سی ویو جانے والی سڑکیں بھی بند کر دی گئی ہیں، جب کہ ماہی گیروں کو دو روز قبل ہی کھلے سمندر میں نہ جانے کی ہدایت کی جا چکی ہے۔
سمندری طوفان آج جوبن پر رہے گا
Jun 15, 2023