اسلام آباد(خبرنگار)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانونی امور عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ الزام خان اپنے کیسز میں تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے، اگر پہلے دن سے عدالتوں اور دیگر اداروں کے سامنے پیش ہو کر جواب دیا جاتا تو معاملات بالکل مختلف ہوتے۔ بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عطائ تارڑ نے کہا کہ آج الزام خان کا توشہ خانہ کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے روبرو تھا، آج بھی کیس میں تاخیری حربے استعمال کئے گئے بجائے اس کے کہ جواب دیا جاتا کہ چوری کیوں کی، کتنے کی کی ، یہ روایت ہے کہ الزام خان کے جتنے کیسز ہوتے ہیں اس میں دائر ہ اختیار کو چیلنج کیا جاتا ہے اس کے ساتھ بجائے اس کے کہ میرٹ پر دلائل دیئے جائیں، کیس کی میرٹ پر بحث کی جائے، تمام تر زور اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کو یہ حق نہیں ہے، آپ فلاں تکنیکی بنیاد پریہ نہیں پوچھ سکتے کہ آپ نے یہ چوری کی یا نہیں کی، یہی وجہ ہے کہ فارن فنڈنگ کے کیس کو اپنے منطقی انجام تک پہنچنے میں 6 سال لگے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف عدالتوں میں تکنیکی بنیادوں پر تاخیری حربے استعمال کرکے راہ فرار حاصل کی جاتی ہے، اگر پہلے دن سے عدالتوں اور تفتیشی اداروں کے سامنے پیش ہو کر جواب دیا جاتا تو معاملات بالکل اور طرح ہوتے لیکن افسوس یہ ہے کہ توشہ خانہ کیس میں ان کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں تو آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں مختلف اداروں کے دائرہ اختیار کو بنیاد بنا کر تاخیری حربے استعمال کئے جا رہے ہیں۔