کراچی (قمر خان ‘نوائے وقت رپورٹ‘ نیوز ایجنسیاں) میئر کراچی کیلئے جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کے درمیان دنگل آج لگے گا۔ جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمن کو پی ٹی آئی جبکہ پیپلزپارٹی کے امیدوار برائے میئر مرتضیٰ وہاب کو مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی کی حمایت حاصل ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں میں میئر کیلئے کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے ووٹ 193 جبکہ پیپلزپارٹی اور اتحادیوں کے پاس 173 ووٹ ہیں۔ لیکن پی ٹی آئی کے چند رہنماﺅں نے حافظ نعیم کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف حافظ نعیم الرحمن نے پیپلزپارٹی پر ڈرانے دھمکانے کا الزام عائد کیا ہے۔ کراچی میں میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کیلئے پولنگ کا مقام بلدیہ عظمی کراچی (کے ایم سی) کی عمارت سے آرٹس کونسل آڈیٹوریم میں تبیدل کر دیا گیا ہے۔ الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان کا کہنا ہے کہ پولیس کی بھاری نفری پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر موجود ہوگی جبکہ آر او اور ڈی آر کو فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کے اختیارات دیئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوگئی۔ صدر ٹاﺅن سے پیپلزپارٹی کا امیدوار پی ٹی آئی کے حق میں دستبردار ہوگیا۔ پی ٹی آئی کے منصور شیخ بلامقابلہ ٹاﺅن چیئرمین منتخب ہو جائیں گے۔ ادھر میئر، ڈپٹی میئر کراچی انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں، امیدواروں اور ان کے نمائندوں کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق تمام فریق نظریہ پاکستان، آزادی اور خودمختاری کے خلاف پروپیگنڈا نہیں کریں گے اور نہ ہی عدلیہ کی آزادی اور مسلح افواج کے تشخص کو نقصان پہنچائیں گے۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق تمام فریق انتخابی مواد اور عملے کے تحفظ کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کریں گے اور پولنگ کے اوقات میں کوئی فریق اپنے حامیوں کو ہنگامہ آرائی پر اکسانے کی کوشش نہیں کرے گا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹرز کے علاوہ کوئی بھی شخص جاری کردہ پاس کے بغیر پولنگ سٹیشن میں داخل ہونے کی کوشش نہیں کرے گا۔ سندھ ہائیکورٹ نے میئر کراچی کے الیکشن سے متعلق جماعت اسلامی کی حکم امتناع کی درخواست مسترد کر دی۔ دوسری طرف امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے میئر اور ڈپٹی میئر کے آج (15جون) ہونے والے انتخابات ملتوی کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ طوفان اور بارشوں کے پیش نظر انتخابات 2، 4 دن آگے بڑھانے میں حرج نہیں، ایسا انتخاب جس میں لوگوں کو آنے ہی نہ دیا جائے وہ کالعدم ہونا چاہیے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ الیکشن کے بعد پیپلز پارٹی نے نتائج تبدیل کیے۔ 4 ٹاﺅن ہم سے چھینے گئے ہیں، وہ تمام ٹاﺅن واپس لے کر آئیں گے۔ ہمارے اتحاد کے 193 اور پیپلز پارٹی کے 173 ووٹرز ہیں۔ ادھر سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے میئر اور ڈپٹی میئر بلامقابلہ منتخب ہو گئے۔ الیکشن کمشن نے حیدرآباد کے میئر اور ڈپٹی میئر کے بلامقابلہ منتخب ہونے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ کاشف شورو اور صغیر قریشی دونوں کا تعلق پاکستان پیپلزپارٹی سے ہے۔ حیدرآباد کے بعد سکھر میں بھی پیپلزپارٹی کے میئر و ڈپٹی میئر بلامقابلہ منتخب ہو گئے۔ الیکشن کمشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیپلزپارٹی کے ارسلان شیخ بلامقابلہ میئر سکھر منتخب ہو گئے۔ پی پی کے ڈاکٹر ارشد مغل بلامقابلہ ڈپٹی میئر منتخب ہو گئے۔کراچی کی 25 میں سے 16 ٹاو¿ن میونسپل کارپوریشن (ٹی ایم سی) میں چیئرمین اور وائس چیئرمین بلا مقابلہ منتخب ہوگئے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 16 میں سے 8 ٹاو¿ن میونسپل کارپوریشن پر پیپلز پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے جبکہ جماعت اسلامی کے امیدوار 6 ٹی ایم سیز میں کامیابی کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ دو ٹی ایم سیز پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار چیئرمین اور وائس چیئرمین کی نشست پر بلامقابلہ کامیاب قرار پائے۔