بپر جوائے: آج پاکستانی حدود میں داخل ہوگا، کیٹی بندر میں تیز ہوا کیساتھ بارش

Jun 15, 2023 | 17:38

ویب ڈیسک

کراچی :  بحیرہ عرب کے سمندری طوفان ’ بپر جوائے ‘ کا رخ تبدیل ہو گیا، کراچی کے ساحل سے دور ہونے لگا. تاہم آج پاکستانی حدود میں داخل ہوگا اور کیٹی بندر سے ٹکرائے گا. طوفان کے پیشِ نظر ملک کے ساحلی علاقوں سے ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔این ڈی ایم اے کے مطابق بپر جوائے کیٹی بندر سے 130، کراچی سے 220 جبکہ ٹھٹھہ سے 210 کلو میٹر کے فاصلے پر جنوب میں موجود ہے، طوفان کا آج شام تک کیٹی بندر اور انڈین گجرات سے گزرنے کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق اس وقت طوفان کے مرکز کے گرد ہواؤں کی رفتار تقریباً 140 کلومیٹر فی گھنٹہ جبکہ لہروں کی اونچائی 30 فٹ ہے. اس وقت "بپرجوائے" شمال، شمال مشرق کی سمت بڑھ رہا ہے۔محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق طوفان ساحل سے ٹکرانے کے وقت ہواؤں کی رفتار 100 سے 120 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوسکتی ہے جبکہ 140 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے جھکڑ بھی چل سکتے ہیں۔سمندری طوفان کے باعث منوڑہ جانے والا زمینی راستہ بھی منقطع ہوچکا ہے جبکہ ہاکس بے کے سمندر میں طغیانی بڑھ گئی ہے۔ٹھٹھہ ،بدین اور دیگر اضلاع میں تیز ہواؤں کے جھکڑ، ایمر جنسی نافذ، شہر قائد میں بوندا باندی، کیٹی بندر کو خالی کرا لیا گیا.گڈانی میں بھی لہریں انتہائی بلند، مزید موسلا دھار بارشوں کا خطرہ ہے۔سمندری طوفان بپر جوائے کے تحت ٹھٹھہ کے علاقے کیٹی بندر اور گرد و نواح میں تیز ہواؤں کے ساتھ ہلکی بارش جاری ہے. سمندر میں شدید طغیانی کے باعث لہریں بند سے ٹکرانے لگیں۔ڈی سی ٹھٹھہ کے مطابق کیٹی بندر اور گردونواح سے 12 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے. کیٹی بندر شہر سے لوگوں کا انخلاء مکمل ہو گیا، شہر مکمل خالی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 6 گھنٹے سے بحیرہ عرب میں موجودسائیکلون شمال مشرق کی جانب بڑھ رہا ہے، طوفان کے مرکز میں 120 سے 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق سسٹم کے گرد 25 سے 30 فٹ بلند لہریں اٹھ رہی ہیں. ساحلی علاقے تیزآندھی،سمندری طوفان، سیلاب کی زد میں آسکتے ہیں۔

ادھر سجاول کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش اور تیز ہواؤں کا سلسلہ جاری ہے۔سجاول کے ڈپٹی کمشنر امتیاز ابڑو کے مطابق سجاول کے ساحلی علاقوں کے 105 دیہات 53 ہزار نفوس پر مشتمل ہیں، اس 53 ہزار کی آبادی میں سے 22 ہزار افراد خطرے کی زد میں تھے۔امتیاز ابڑو نے کہا کہ ارلی وارننگ سسٹم کے تحت 6 ہزار لوگوں نے از خود نقل مکانی کی، ضلعی انتظامیہ نے 16 ہزار افراد کے انخلاء کو یقینی بنایا ہے۔ڈی سی سجاول کا کہنا ہے کہ ریلیف کیمپس میں ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے ) کی جانب سے متعلقہ اداروں کو مقامی زبان میں سمندری طوفان سے متعلق آگاہی مہم کی ہدایت کی گئی ہے۔این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ عوام موسمیاتی حالات سے آگاہ رہیں اور ساحل پر جانے سے گریز کریں. ماہی گیر کھلے سمندر میں کشتی رانی سے بھی گریز کریں، ہنگامی صورتحال میں مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل اور ان سے تعاون کریں۔کمشنر کراچی نے شہریوں کے ساحل سمندر پر جانے، ماہی گیری، کشتی رانی، تیراکی اور نہانے پر طوفان کے خاتمے تک کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر پابندی عائد کر رکھی ہے۔انتظامیہ، پاکستان نیوی اور آرمی کی جانب سے ساحلی علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، نیوی کے غوطہ خوروں نے سمندر میں پھنسے درجنوں ماہی گیروں کو بحفاظت ریسکیو کرلیا۔ساحلی علاقوں سے 73 ہزار سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے. ہدایات کے باوجود بعض افراد اب بھی ساحلی علاقوں میں موجود گھر بار چھوڑنے سے انکار کر رہے ہیں۔

دوسری جانب سمندری طوفان کے خدشے کے پیش نظر بلوچستان کی ساحلی پٹی پر بھی ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔

بپر جوائے کے ممکنہ خدشے کے باعث دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، متعلقہ محکموں کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں، جبکہ ہسپتالوں میں بھی ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ کمشنر مکران اور قلات طوفان سے نمٹنے کے اقدامات کی نگرانی کریں، ماہی گیر سمندر کو سب سے بہتر سمجھتے ہیں ان سے صورتحال پر مشاورت کی جائے۔وزیراعلیٰ کو ڈی جی پی ڈی ایم اے کی جانب سے متوقع صورتحال کے مطابق امدادی سرگرمیوں کی تیاری پر بریفنگ دی گئی. ڈی جی پی ڈی ایم اے اپنی ٹیم، مشنری اور امدادی سامان کے ساتھ گوادر میں موجود ہیں۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ صورتحال کی مسلسل نگرانی کرتے ہوئے اس کے مطابق لائحہ عمل مرتب کیا جائے.سمندری طوفان میں ہر قسم کی ہنگامی صورتحال سے موثر طور پر نمٹنے کی تیاری مکمل رکھی جائے۔


 

مزیدخبریں