اتحادی حکومت کی جانب سے قومی بجٹ کے بعد پنجاب اور سندھ کے بجٹ بھی منتخب صوبائی ایوانوں میں پیش کر دیئے گئے۔ پنجاب کا ٹیکس فری اور سرپلس بجٹ وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان نے پیش کیا جبکہ سندھ کا بھی ٹیکس فری بجٹ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پیش کیا۔ پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی خیبر پی کے حکومت کی جانب سے گزشتہ ہفتے کے پی کے کا بجٹ پیش کر دیا گیا تھا جو اب کے پی کے اسمبلی میں حتمی منظوری کے مراحل میں ہے۔
وفاقی بجٹ میں اپوزیشن کے شورشرابے میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر کی تو اپوزیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں بھی یہ روایت برقرار رکھی گئی چنانچہ مجتبیٰ شجاع کی بجٹ تقریر کے دوران پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے نہ صرف شورشرابے اور نعرہ بازی سے ہاﺅس کو مچھلی منڈی بنائے رکھا بلکہ بجٹ کی کاپیاں پھاڑتے اور ہوا میں اچھالتے ہوئے وزراءاور سرکاری بنچوں کے ارکان سے ہاتھا پائی کی نوبت بھی لے آئے جبکہ حکومتی اتحادی ہونے کے باوجود پیپلزپارٹی کے صرف دو ارکان نے قومی اسمبلی کی طرح پنجاب اسمبلی میں بھی محض علامتی طور پر شرکت کی جو اس پارٹی کی جانب سے بجٹ سے ممکنہ طور پر عوام کو پیش آنے والے اقتصادی مسائل سے خود کو بری الذمہ ٹھہرانے کی حکمت عملی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں خاتون وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں پیش ہونیوالا مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہے جس میں صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے گزشتہ 100 دن کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے کی جانیوالی کاوشوں کی واضح جھلک نظر آتی ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے اس بجٹ کو ٹیکس فری بجٹ قرار دیا گیا ہے جس میں صوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں‘ پنشن اور کم از کم اجرت میں وفاق جتنے ہی اضافے کے علاوہ عوام کی فلاح و بہبود کے متعدد بڑے پیکیج بھی دیئے گئے۔ صوبائی فنانس بل میں گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کیلئے 20 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ پنشن میں پندرہ فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے جبکہ مزدور کی کم از کم اجرت 37 ہزار مقرر کی گئی ہے۔ صوبائی بجٹ میں جو بڑے عوامی فلاح کے منصوبے رکھے گئے ہیں‘ ان میں پانچ بڑے شہروں میں ماحول دوست بس سروس‘ معذوروں کیلئے چیف منسٹر ہمت کارڈ پروگرام‘ ٹرانس جینڈر سکل پروگرام‘ ایئرایمبولینس منصوبہ‘ ایک سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے مفت سولر پینلز کی فراہمی‘ ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز میں ادویات کی مفت فراہمی‘ طلبہ کیلئے لیپ ٹاپ سکیم‘ کسانوں کیلئے کسان کارڈ‘ گرین ٹریکٹر اور ڈیری فارمنگ کیلئے آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی شامل ہیں۔ اسی طرح لائیو سٹاک کارڈ‘ ماڈل ایگری کلچر مالز اور تعلیم اور صحت کے منصوبے بھی پنجاب کے بجٹ میں شامل ہیں۔
پنجاب کے پانچ ہزار 446 ارب روپے کے مجموعی حجم والے اس بجٹ میں ترقیاتی سکیموں کیلئے 842 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ میں کل آمدن کا تخمینہ چار ہزار 643 ارب 40 کروڑ روپے لگایا گیا ہے جس کیلئے صوبے کے اپنے وسائل پر انحصار کیا گیا ہے اور عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ صوبے کی آمدن میں این ایف سی ایوارڈ سے حاصل ہونیوالی 3 ہزار 683 ارب‘ 10 کروڑ روپے کی رقم بھی شامل ہے جبکہ کورٹ اور سٹیمپ ڈیوٹی میں اضافہ کر کے پبجاب کا ریونیو بڑھایا گیا ہے۔ بجٹ میں 50 لاکھ روپے تک کی رہائشی جائیداد کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے اور سیلف اسسٹمنٹ سکیم متعارف کرائی گئی ہے۔ بجٹ میں مفت وائی فائی اور 77 نئے میگا منصوبے متعارف کرائے گئے ہیں جبکہ پانچ مرلہ تک کا گھر بنانے کیلئے آسان قرضے کی فراہمی کی سکیم بھی بجٹ کا حصہ ہے۔ بجٹ میں پیش کی گئی چیدہ چیدہ سکیموں میں اپنی چھت‘ اپنا گھر‘ لاہور ماڈل فش مارکیٹ‘ ایکواکلچر شرمپ فارمنگ‘ 2380 کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر‘ انڈر گریجویٹ سکالرشپ شامل ہیں جبکہ سکولز میل اور مریم کی دستک پروگرام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم مریم نواز کا کہنا ہے کہ پنجاب کے بجٹ میں کسی نئے ٹیکس کی صورت میں عوام پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا۔ ہم پنجاب کی فنانشل پاکٹ بڑھانا چاہتے ہیں۔ انکے بقول مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف ہماری محنت سے بہت خوش ہیں اور کہتے ہیں کہ صوبے کی ترقی کیلئے اللہ تعالیٰ نے ہمارا ہاتھ پکڑ لیا ہے۔ وزیراعلیٰ کے بقول گندم خریداری سے بچائے پیسے کاشتکاروں پر خرچ کئے جائیں گے۔ انہوں نے تین ماہ میں مہنگائی میں کمی کا بھی عندیہ دیا۔ اسی طرح صوبائی بجٹ میں جنوبی پنجاب کی محرومیوں کے ازالہ کیلئے 80 ارب روپے سے زائد منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے جن میں 581 بنیادی صحت مراکز اور 684 کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے بھی شامل ہیں جبکہ ملتان‘ بہاولپور ماحول دوست بسوں کی فراہمی‘ سیف سٹی پروگرام اور خواتین ایسٹ ٹرانسپورٹ پراجیکٹ بھی جنوبی پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں کا حصہ ہیں۔ اس تناظر میں وزیراعلیٰ کی مشیر اور پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے اپنی حکومت کے پہلے بجٹ میں ہی تاریخی ریکارڈ قائم کر دیئے ہیں جبکہ صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے صحافی برادری کیلئے یہ خوشخبری سنائی کہ بجٹ میں ان کیلئے ایک ارب روپے کا ہیلتھ پروگرام شامل کیا گیا ہے۔ پنجاب کے ملازمین اور مزدوروں کا کہنا ہے کہ تنخواہیں اور پنشن بڑھانا خوش آئند ہے۔ اگر اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں پر قابو پالیا جائے تو چھوٹے ملازمین اور عام آدمی کی مشکلات کم ہو جائیں گی۔ لیگی خواتین ارکان اسمبلی نے صوبائی بجٹ کو انتہائی متوازن اور انسان دوست قرار دیا جبکہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وفاقی بجٹ کی بنیاد پر عوام کیلئے پیدا ہونیوالی اقتصادی مشکلات کے تناظر میں پنجاب کے بجٹ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد بھچر نے صوبائی بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چجا نے وفاقی بجٹ سے عوام کی گردن کاٹی اور بھتیجی نے عوام کو قبر میں اتار دیا۔ انکے بقول بجٹ میں عام آدمی کیلئے کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی۔
بے شک پنجاب کا ٹیکس فری اور فاضل (سرپلس) بجٹ مریم نواز کی حکومت کا بڑا کارنامہ ہے جس میں بالخصوص خواتین اور کسانوں کی فلاح و بہبود کو فوکس کیا گیا ہے جبکہ بجٹ میں پیش کی گئی ترقیاتی سکیموں پر مکمل عملدرآمد سے صوبے کے عوام میں خوشی اور خوشحالی کی لہر دوڑ سکتی ہے مگر پنجاب کے عوام کو وفاقی بجٹ سے الگ تھلگ تو نہیں رکھا جا سکتا۔ وفاقی بجٹ میں ٹیکسوں کے انبار اور پٹرولیم لیوی کی شرح میں اضافہ کا بوجھ پنجاب کے عوام کی جانب بھی منتقل ہونا ہے جبکہ وفاق نے آئندہ کیلئے سرکاری ملازمتوں کے دروازے بند کرنے کا عندیہ بھی دیا ہوا ہے۔ اس طرح ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری بڑھے گی تو پنجاب کے عوام بھی اسکی زد میں آئیں گے۔ ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کا خواب تو وفاق اور صوبوں کے باہمی تال میل اور سیاسی و اقتصادی استحکام کے ذریعے ہی شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔ بہرحال پنجاب حکومت نے صوبے کے عوام کے علاوہ ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے بھی سرپلس بجٹ کے ذریعے اپنا حصہ ڈال دیا ہے جس کیلئے وزیراعلیٰ مریم نواز کا نام عوام دوست وزیراعلیٰ کے طور پر یاد رکھا جائیگا۔