8ہزار 500ارب خسارہ کابجٹ پیش

جاوید اقبال بٹ مدینہ منورہ
بجٹ کو کم کرنے کی بڑی ترجیجات حکومتی خرچ/ غیر ترقیاتی اور غیر جنگی اخراجات میں کمی ہونی چاھئے تھی۔یہ بجٹ چھوٹے کاروباری طبقہ کو کچلنے کہ مترادف ھے کارباروی طبقہ کو کچلنے سے ملکی معشیت بھی دیوالیہ ہو جائے گی کاروباری اورھنر مند افراد پر بوجھ پڑے گا وہ ملک سے نقل مکانی پر مجبور ھو کر بیرون ملک سکونت اختیار کر لیں گئے۔ جمود پر شکار معشیت پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے سے معاشی حالات ابتر ھو سکتے ہیں۔ فی کس آمدنی اور کرنسی کی قدر اور شرح نمو کہ اعتبار سے ہم پہلے ہی دنیا کہ بدتر ممالک میں شمار ہوتے ھیں۔ 
آئی ایم ایف،اسٹبلشمنٹ ،بیورو کریسی اپنے مفادات پر بالکل سمجھوتہ نہیں کرتے اپنی مراعات تنخواہ پنش پر کوئی کٹوتی نہیں بلکہ 25 فیصد تنخواہ اور 15 فیصد پنشن بڑھا لی ہے۔عوام پر زمین فروخت کرنے والے یا خریدنے والے فائلر 15 فیصد اور نان فائلر 45 فیصد ٹیکس عائد کر دیا ہے۔تاکہ بیورو کریسی اور آئی ایم ایف کو بھی پالا جائے پنشن ،تنخواہ بیرون ملک دورے ،سیکورٹی کے نام پر پروٹوکول سیمنار پارٹیاں فنکشن سمپوزیم سب عوام سے لو۔ عوام کو کوئی مراعات نہیں ہے 

ای پیپر دی نیشن