کاغذپرسیلز ٹیکس تعلیمی اخراجات میں اضافہ ، اخبارات بند ہوجائیں گے

ایوان بالا کا اجلاس جمعہ کے روز چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت پونے گیارہ بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین نے بجٹ پر بحث کرتے ہوئے حکومت پرکھل کر تنقید کی۔ مجلس وحدت المسلیمن کے سینیٹر راجہ ناصر عباس نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ سے عوام کو غریب سے غریب تر اور اشرافیہ کو مزید امیر بنایا گیا ہے، بجٹ ہو بہو آئی ایم ایف کی ہدایات پر بنایا گیا ہے۔ سینیٹر سرمد علی نے بجٹ میں کتابوں اور سٹیشنری پر عائد سیلز ٹیکس کی مخالفت کی، کہا کہ یہ والدین پر  ظلم اور اس سے تعلیمی اخراجات میں اضافہ ہوگا۔ ملک میں اخبارات اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اس میں سب سے ضروری چیز نیوز پرنٹ اور سیاہی ہے، اس بجٹ میں نیوز پرنٹ پر 10فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے، یہ اخباری صنعت کیلئے موت کا پروانہ ہے، اخباری کاغذ مہنگا ہونے کی وجہ سے اخباری صنعت کو مزید مشکلات ہیں، حکومت اس فیصلے پر نظر ثانی کرے وگرنہ بہت سے اخبارات بند ہوجائیں گے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ غریب پر ٹیکسز لگا دیئے گئے جبکہ دبئی لیکس میں اشرافیہ کے نام آئے اس کی کوئی تحقیقات نہیں کی جا رہی۔ بعدازاں اجلاس بیس جون شام پانچ بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔
پارلیمنٹ ڈائری


 

ای پیپر دی نیشن