اسلام آباد ( وقائع نگار) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے اور سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت 21 جون تک ملتوی کر دی۔ بشریٰ بی بی کے وکیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ عدالت پیش کر دیا ۔ عثمان گل نے کہا کہ ڈائریکشن آ چکی ہے کل کیلئے رکھ لیں ۔ فاضل جج نے کہا اگر میں زندہ رہا تو دس دنوں میں فیصلہ کر دوں گا۔ کل ممکن نہیں ہے، بہت سی ضمانت کی درخواستیں لگی ہوئی ہیں۔ اگر دوسری پارٹی پیش نہ بھی ہوئی تب بھی فیصلہ کردوں گا۔ عثمان ریاض گل نے کہا کل کیلئے سماعت رکھ لیں، نوٹس ریکارڈ کا حصہ ہو جائیں گے، فاضل جج نے کہا کہ آج کی سماعت کا آرڈر لکھ رہا ہوں اس میں نوٹس سے بڑا کچھ ہوگا۔ بعدازاں عدالت نے فریقین کو نوٹس کر دیئے، خاور مانیکا اور انکے وکیل 21 جون کو عدالت پیش ہوں دیگر صورت میں ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کر دیا جائے گا۔ دوسری جانب احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت 21 جون تک ملتوی کر دی۔ ایک گواہ کے بیان پر وکلاء صفائی نے جرح مکمل کی۔ کمرہ عدالت میں (ن)لیگی رہنما بیرسٹر دانیال کی موجودگی پر بانی پی ٹی آئی نے شدید برہمی کا اظہار کیا جس پر بیرسٹر دانیال کمرہ عدالت سے چلے گئے۔ گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت ہوئی تو پی ٹی آئی وکلاء سلمان اکرم راجہ، نیاز اللہ نیازی، علی ظفر، شعیب شاہین عدالت موجود تھے اور ایک گواہ پر جرح مکمل کی ۔ آئندہ سماعت پر مزید 4گواہ جرح کیلئے طلب کئے گئے ہیں۔ ریفرنس میں مجموعی طور پر 30گواہوں کے بیانات ریکارڈ،22 پر جرح مکمل ہو چکی ہے۔ ادھر جوڈیشل مجسٹریٹ ملک محمد عمران نے بانی پی ٹی آئی اور دیگر ملزموں کے خلاف دفعہ 144 اور توڑ پھوڑ کے حوالے سے تھانہ آئی نائن میں درج مقدمہ میں بانی پی ٹی آئی اور دیگر کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیاگیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ملزموں نے احتجاجی ریلی کے دوران پولیس پر حملہ کیا ، حیرت کی بات ہے کہ حملے میں کوئی بھی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا، ایسا ممکن نہیں کہ 100 سے 150 افراد حملہ آور ہوں اور کوئی زخمی نہ ہوا ہو، ایف آئی آر میں پی ٹی آئی قیادت کیخلاف مظاہرین کو اکسانے اور معاونت کا الزام لگایا گیا ، ایف آئی آر میں یہ نہیں لکھا گیا کہ پی ٹی آئی قیادت نے کس اقدام کے ذریعے اکسایا، ایف آئی آر میں استغاثہ کی جانب سے گھڑی گئی کہانی شکوک و شبہات پیدا کرتی ہے، پاکستان کا قانون واضح ہے کہ شہریوں سے کسی کی خواہشات کے مطابق نہیں بلکہ قانون کے مطابق برتاؤ کیا جائے گا، عدالت نے تفصیلی فیصلے میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 4، 16، 17 کا حوالہ دیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بظاہر اس کیس میں ٹرائل کے بعد ملزموں کو سزا کا امکان نظر نہیں آتا۔ ملزموں پر فرد جرم عائد کرکے استغاثہ کی شہادتیں منگوا بھی لی جاتی ہیں تب بھی مقدمہ بے بنیاد ہوگا۔