راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ملک شہزاد احمد خان نے کہا ہے کہ امید ہے اسٹیبلشمنٹ کی جوڈیشری میں دخل اندازی جلد ختم ہوجائے گی۔ اللہ کا خوف رکھنے والے کسی سے بلیک میل نہیں ہوتے۔ ججز کسی سے بلیک میل نہ ہوں۔ ہماری جوڈیشری بغیر کسی ڈر خوف اور لالچ کے فرائض سر انجام دے رہی ہے۔ راولپنڈی جوڈیشل کمپلیکس میں اے ڈی آر اور ای کورٹ کے افتتاح کے موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ ججز پر دباؤ کے حوالے سے شکایات آرہی ہیں۔ مولوی تمیزالدین کیس میں اسٹیبلشمنٹ کی جوڈیشری میں مداخلت شروع ہوئی۔ ہمیں اسٹیبلشمنٹ کی جوڈیشری میں مداخلت کے حوالے سے ججز کے خطوط آتے ہیں۔ ہم انصاف کی فراہمی کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ 2007ء میں عدالتی نظام کی بحالی کے لئے میں اکیلا گھر سے نکلا تھا۔ سابق چیف جسٹس چوہدری افتخار نے ایک ڈکٹیٹر کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ سول حکومت جیسی بھی ہے مگر مارشل لاء کا راستہ رک چکا ہے۔ مارشل لاء کا راستہ روکنے میں وکلاء کی جدوجہد کا اہم کردار ہے۔ ججز کے حوالے سے بھی ہمیں شکایات ملی ہیں۔ ان شکایات کے حوالے سے کمرہ عدالت میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے وقت پر نہ پہنچنے والے ججز کے خلاف بھی کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے۔ جبکہ پنجاب میں ہڑتال کلچر کے خاتمے کے لئے فل کورٹ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ بیشک وکلاء عدالتوں میں پیش نہ ہوں لیکن ججز کارروائی جاری رکھیں گے۔ اس فیصلے کے بہترین نتائج سامنے آئے۔ مگر پنجاب کے وکلاء کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے ہڑتال کلچر کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔ اے ڈی آر اور ای کورٹ سسٹم پر بات کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ ای کورٹ میں گواہ اور ملزم جیل سے عدالت میں حاضر ہو سکیں گے۔ ای کورٹ سے غیر ضروری عدالتی کارروائی کا التوا میں بھی کمی واقع ہو گی۔ مقدمات میں فیصلوں میں تاخیر سب سے بڑا مسئلہ ہے اور ایک نسل مقدمہ کرتی ہے اور دوسری اور تیسری نسل تک مقدمات جاری رہتے ہیں۔ ایک شخص اگر بار بار حاضری کیلئے نہیں آ سکتا اس کو ای کورٹ سے مدد ملے گی۔ قانون شہادت میں حالیہ ترامیم کا جائزہ لیا گیا اور جس میں شہادت کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا جائزہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مفرور کیلئے ویڈیو لنک سے حاضری نہیں لگے گی۔ ای کورٹ کا آغاز ہو گیا ہے۔ غیر ضروری التوا کے خاتمہ اور مقدمات کے جلد فیصلہ میں مدد ملے گی اور یہ سہولت پورے پنجاب میں شروع ہے۔ مصالحتی مراکز کیلئے دوسرے ملکوں کے نظام کا بھی مشاہدہ کیا اور پہلے یہ سہولت صرف لاہور تک موجود تھی اور اب پورے صوبہ میں فعال ہے۔ وقت پر جج صاحبان اپنی عدالتوں کا کام شروع کریں تو زیر التوا مقدمات میں کمی آئے گی۔ اسی لئے ججوں کی بروقت حاضری کیلئے بائیو میٹرک نظام بنایا گیا ہے۔