اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )عاطف اکرام شیخ صدر ایف پی سی سی آئی نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ تجاویز بزنس فرینڈلی نہیں ہیںجس سے برآمدات سمیت بیشتر شعبوں کی حوصلہ شکنی ہوگی ۔ایز آف ڈوئنگ بزنس کے حوالے سے بجٹ میں کوئی چیز نظر نہیں آئی اسی طرح ریونیو کا ٹارگٹ غیر حقیقی لگتا ہے۔ گزشتہ سال کا ٹارگٹ حاصل نہیں کیا جاسکا تو یہ کیسے پورا کیا جائے گا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ موجودہ بجٹ تجاویز کو بزنس فرینڈلی بجٹ میں تبدیل کیا جائے تاکہ کمزور معیشت کو توانا کیا جاسکے، حکومت نے کمیٹی بنائی ہے اس میں ہم اپنے نمائندے بھیجیں گے، اس کمیٹی کے اجلاس میں بزنس کمیونٹی کے تحفظات کو اٹھایا جائے گا، اگر ان مسائل کو حل کر دیا جاتا ہے تو ٹھیک ہے نہیں تو ہم احتجاج کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینئر نائب صدر میاں ثاقب فیاض مگو، نائب صدور ایف پی سی سی آئی ذکی اعجاز، ڈاکٹر طارق جدون،آصف سخی، چیئرمین کیپٹل آفس کریم عزیز ملک، کنوینئر ڈپلومیٹک افیئر احمد وحید، چیئرمین کوآرڈینیشن ملک سہیل حسین، ایڈوائزرز صدر ایف پی سی سی آئی ڈاکٹر افشاں ملک، زاہد مقبول، پرویز شیخ ، زبیر احمد ملک، طارق صادق، میاں شوکت مسعود، ثمینہ فاضل، احمد چنائے، رضوانہ آصف ودیگر کے ہمراہ کیا۔صدرفیڈریشن عاطف اکرام نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کیلئے اقدامات اچھے ہیں۔ سولر پینلز پر ٹیکس نہ لگانا ایف پی سی سی آئی کی تجاویز میں شامل تھا جسے بجٹ کا حصہ بنایا گیا ہے اسی طرح نئے اے ڈی آر سسٹم سے ٹیکس تنازعات حال کرنے میں مدد ملے گی ۔ ایکسپورٹرز کو نارمل ٹیکس رجیم میں لیکر جانے کی بجائے ایک فیصد کو بڑھا کر ڈیڑھ فیصد کردیا جائے لیکن انہیں فائنل ٹیکس رجیم میں رکھا جائے ورنہ کرپشن کا ایک اور رستہ کھل جائے گا۔عاطف اکرام نے مزید کہا کہ زیرو ریٹڈ استثنیٰ کو ختم کرنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگااور پیداواری لاگت بھی بڑھ جائے گی ۔