پنجاب یونیورسٹی اور محکمہ اوقاف پنجاب نے شاہراہ قائداعظم محمد علی جناح پر آباد پنجاب یونیورسٹی کے علامہ اقبال کیمپس کے سبزہ زار میں ایسی کتابوں کی ایک نمائش کا اہتمام کیا جو نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی سیرت و حیاتِ طیبہ و تعلیمات و ہدایات و فرمودات کی آئینہ دار ہیں اور اس موضوع پر معرکہ آراء کاوش تسلیم کی جاتی ہیں۔ اس نمائش کے لئے محکمہ اوقاف نے زیادہ دلچسپی کا اظہار کیا اور 24 ایسے خوبصورت سٹالز قائم کر دئیے جو ناشر و کتب فروش اداروں کو تین روز کے لئے بلامعاوضہ فراہم کئے گئے۔ پنجاب یونیورسٹی نے صرف اپنا سبزہ زار فراہم کیا اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے اس نمائش کا افتتاح کر دینے پر رضامندی ظاہر کردی، اس کا ایک فائدہ وہ ہوا کہ پنجاب یونیورسٹی کے مختلف کالجز مثلاً اوری انٹل کالج، کالج آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، دائرۂ معارفِ اسلامیہ کے چیئرمین اور ’’اقبال چیئر‘‘ کے سربراہ بھی اس نمائش کی افتتاحی تقریب میں تشریف آور ہو چکے تھے، محکمہ اوقاف کے ڈائریکٹر جنرل بھی موجود تھے مگر عین وقت پر معلوم ہوا کہ وائس چانسلر فریضۂ افتتاح کی ادائیگی کے لئے تشریف آور نہیں ہو رہے تھے اور انہوں نے اس مقام پر اپنی نمائندگی کے لئے اوری انٹل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر مظہر معین کو مامور فرما دیا تھا۔ ڈاکٹر محمود الحسن عارف، ڈاکٹر سید محمد اکرم اکرام اور ڈاکٹر منصور سرور بھی موجود تھے مگر تمام شخصیات نے سید محمد اکرم اکرام سے استدعا کی کہ وہ وائس چانسلر کی عدم موجودگی کے خلاء کو پْر فرماتے اور اپنے دست راست سے فیتہ دولخت کرکے افتتاح فرما دیتے مگر ابتداً وہ اس ذمہ داری کو ادا کرنے کے لئے تیار نہیں نظر آتے تھے۔ مگر ڈاکٹر طاہر رضا بخاری کی دھیمی آواز اور عمدہ الفاظ اور شاگردانہ لہجے نے ڈاکٹر محمد اکرم اکرام کو افتتاحی رسم ادا کرنے کے لئے راضی کرلیا چنانچہ مہمان خصوصی نے پوری نمائش کا راؤنڈ لیا، اس وقت تمام تعلیمی و علمی شخصیات کے علاوہ راقم الحروف بھی اس راؤنڈ کے دوران ان کے ساتھ ساتھ رہنے کا اعزاز بھی حاصل کر رہے تھے۔ ایک بک سٹال پر مہمان خصوصی نے اپنی کتاب ’’آثار الاولیائ‘‘ دیکھی تو فرمایا کہ ’’میں اس کتاب کے علاوہ آثار الشعرائ‘‘ بھی مکمل کر چکا ہوں اور آج کل ’’آثار العلمائ‘‘ پر کام کر رہا ہوں وہ کتاب بھی ’’قریب التکمیل‘‘ ہے۔ ڈاکٹر اکرام ’’ دائرۂ معارفِ اقبال‘‘ کے بھی چیف ایڈیٹر اور نگران ہیں۔ اس عظیم علمی و ادبی کام کی پہلی جلد شائع ہو چکی ہے اور ایک تقریب میں کچھ شخصیات کو وہ پہلی جلد تحفتاً پیش بھی کی گئی تھی۔
انہوں نے سیرت النبیﷺ پر لکھی جانے والی عظیم کتب پر مبنی اس نمائش کو ایک گراں قدر کاوش قرار دیا اور اس خیال کا اظہار کیا کہ ان عظیم کتب کی نمائش کی روایت کو مزید فروغ پذیر اور مستحکم کرنا اسلام کی رشد و ہدایت اور نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے اسوۂ حسنہ و فرمودات اعظم کے فانوس درخشاں کرتے رہنے کا کارِخیر ثابت ہوگا اس تقریب میں ڈاکٹر مظہر معین نے بھی نہایت عمدہ خیالات کا اظہار کیا اور فرمایا کہ جامعہ پنجاب اور محکمہ اوقاف کے تعاون سے علماء اکیڈمی اوقاف نے سیرت النبی صلعم کے موضوع پر کتب کی نمائش منعقد کر کے ایک قابل ستائش اقدام کیا ہے۔ آخر میں ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے مہمان خصوصی اور دیگر مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ علماء اکیڈمی اوقاف نے مختلف مقامات پر گذشتہ 20 سال کے دوران ان کتب کی نمائش منعقد کی ہے جو اب ایک صحت مند روایت جاریہ کا درجہ اختیار کر چکی ہے اور اس روایت کو فروغ پذیر کرتے رہنے کا چارہ کیا جاتا رہے گا۔
انہوں نے سیرت النبیﷺ پر لکھی جانے والی عظیم کتب پر مبنی اس نمائش کو ایک گراں قدر کاوش قرار دیا اور اس خیال کا اظہار کیا کہ ان عظیم کتب کی نمائش کی روایت کو مزید فروغ پذیر اور مستحکم کرنا اسلام کی رشد و ہدایت اور نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے اسوۂ حسنہ و فرمودات اعظم کے فانوس درخشاں کرتے رہنے کا کارِخیر ثابت ہوگا اس تقریب میں ڈاکٹر مظہر معین نے بھی نہایت عمدہ خیالات کا اظہار کیا اور فرمایا کہ جامعہ پنجاب اور محکمہ اوقاف کے تعاون سے علماء اکیڈمی اوقاف نے سیرت النبی صلعم کے موضوع پر کتب کی نمائش منعقد کر کے ایک قابل ستائش اقدام کیا ہے۔ آخر میں ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے مہمان خصوصی اور دیگر مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ علماء اکیڈمی اوقاف نے مختلف مقامات پر گذشتہ 20 سال کے دوران ان کتب کی نمائش منعقد کی ہے جو اب ایک صحت مند روایت جاریہ کا درجہ اختیار کر چکی ہے اور اس روایت کو فروغ پذیر کرتے رہنے کا چارہ کیا جاتا رہے گا۔