لاہور (خبر نگار خصوصی + مانیٹرنگ ڈیسک + ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ تبدیلی کی ہوا چل پڑی‘ جو اس کا راستہ روکے گا تباہ و برباد ہو جائے گا۔ ملک کو بحران میں مبتلا کرنے کے ذمہ دار صدر زرداری ہیں‘ مفاہمت کے لئے وزیراعظم قدم بڑھائیں ان کا ساتھ دیں گے۔ کالم نویسوں‘ سینئر اخبار نویسوں کے اعزاز میں ظہرانے کے موقع پر گفتگو اور ماڈل ٹاؤن میں جمع ہونے والے ارکان اسمبلی اور سینکڑوں ورکروں سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ مفاہمت چارٹر آف ڈیموکریسی کے تحت ہونی چاہئے۔ زرداری معاہدوں پر عمل کریں تو اگلے 5 سال کے لئے بھی انہیں صدر ماننے کو تیار ہیں ورنہ ایک نہیں کئی لانگ مارچ ہوں گے۔ انہوں نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صدر کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کی گئی نہ ہی رابطہ کیا گیا۔ بھارت کو جمہوریت نے متحد رکھا ہوا ہے پاکستان کو بھی جمہوریت ہی متحد رکھ سکتی ہے۔ ہم نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو ملک کی خیر نہیں۔ ماڈل ٹاؤن میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مبارک ہو تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے‘ اب اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا خدا کی قسم لانگ مارچ آپ کے گھروں میں خوشحالی اور غربت‘ جہالت کے خاتمے کا پیغام لے کر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی تقدیر بدلنے کے لئے لانگ مارچ کا فیصلہ کیا ہے‘ ہمارا کوئی ذاتی مفاد نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی سیلاب سب بند توڑ کر اپنی منزل پر پہنچے گا‘ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جعلی حکومت ہے‘ جو سپریم کورٹ کے جعلی فیصلے کے نتیجے میں قائم ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے ان رکاوٹوں کی پروا نہیں کرنی‘ جہاں روکیں وہیں دھرنا دے دیں۔ انہوں نے کہا ہو سکتا ہے نوازشریف کو بھی گرفتار کر لیا جائے‘ میرے خلاف کسی اقدام کے باوجود لانگ مارچ اور دھرنا ہو گا اور جھنڈا ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا یہ لانگ مارچ پاکستانی تاریخ میں سنگ میل ثابت ہو گا‘ انہوں نے کہا صبح یہاں سے اکٹھے چلیں گے‘ پہلے جی پی او چوک جائیں گے اور پھر وہاں سے وکلاء کے ساتھ اسلام آباد جائیں گے۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کی جانب سے ججز کی بحالی اور ان کی نااہلیت کے خلاف نظرثانی کی درخواست کو محض دعوے قرار دیتے ہوئے کہا کہ لگتا یہی ہے کہ یہ لانگ مارچ اور دھرنا کے دباؤ سے نکلنے کے لئے راہ فرار ہے‘ صورتحال کو ڈیفیوژ کرنا چاہتے ہیں لیکن لانگ مارچ اور دھرنا کے مقاصد حل ہونے تک جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے دعوؤں اور وعدوں کی کریڈیبلٹی کیا ہے یہ تو طے شدہ معاملات سے مکر گئے تو ان دعوؤں کے بارے میں کیا کہہ سکتا ہوں‘ انہوں نے کہا کہ عوام جسٹس افتخار سمیت تمام ججز کی غیر مشروط بحالی اور 3 نومبر والی عدلیہ سے کم پر تیار نہیں ہوں گے۔
نوازشریف
نوازشریف