چیف جسٹس افتخار محمد کی سربراہی میں جسٹس غلام ربانی پرمشتمل دو رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کی۔ علی ظفر ایڈووکیٹ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آٹھ کروڑ پانچ لاکھ ووٹروں میں سے تین کروڑ ستر لاکھ ووٹروں کا اندراج بوگس ہونا جمہوریت کے لیے اچھا شگون نہیں، یہ انتخابی فہرستیں انیس سو اٹھانوے میں بنی تھیں اور ان میں تین کروڑ ستر لاکھ ووٹروں کے ریکارڈ کی تصدیق نہیں ہو سکی، لٰہذا جمہوری نظام کی مضبوطی کے لیے اس سلسلے میں فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے تاہم انہوں نے چیف الیکشن کمیشنر،اٹارنی جنرل اور نادرہ سے دس دن کے اندر تفضیلی جواب طلب کیا ہے