بحرین میں فورسز اور مظاہرین کے درمیاں جھڑپیں جاری ہیں ، بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر سعودی عرب نے ایک اورفوجی دستہ بحرین بھیج دیا ۔

Mar 15, 2011 | 18:45

سفیر یاؤ جنگ
بحرین میں حکومت مخالف مظاہرین نے منامہ کے تجارتی مرکز میں احتجاج کیا۔ جنھیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل اور ہوائی فائرنگ کی گئی۔ مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا اور رکاوٹیں اٹھا کر پھینک دیں۔ کئی ہفتوں سے جاری شورش کچلنے کے لیے حکومت کی اپیل پر پیر کو سعودی عرب کے مزید ایک ہزار اور امارات کے پانچ سو فوجی بحرین میں داخل ہوئے۔ بحرینی فوج نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ خلیجی افواج سے تعاون کریں۔ اپوزیشن نے حکومتی اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے غیر ملکی فوج کی آمد کو ملکی سلامتی پر حملہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی فوج کی آمدبحرین پر بالواسطہ قبضہ ہے اورنہتے لوگوں کے خلاف سازش ہے۔ دوسری جانب واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہا کہ امریکہ بحرین میں خلیجی ممالک کی فوجوں کی آمد کو جارحیت تصور نہیں کرتا، تاہم اگر ایران نے اپنی افواج بحرین بھیجیں تو یہ تشویشناک بات ہوگی۔ ترجمان نے خلیجی ممالک سے کہا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔ ادھرامریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے پیرس میں متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان سے ملاقات میں بحرین کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
مزیدخبریں