لاہور (رپورٹنگ ٹیم + ریڈیو مانیٹرنگ + ایجنسیاں) پنجاب اسمبلی کے اندر اور باہر یونیفکیشن بلاک کے خلاف پھر احتجاج اور شدید ہنگامہ آرائی کی گئی۔ پیپلز پارٹی کے ارکان صوبائی اسمبلی نے کارکنوں کے ساتھ پنجاب اسمبلی کے احاطہ اور مال روڈ پر پلاسٹک کے لوٹے اٹھا کر احتجاج کیا تاہم سکیورٹی اہلکاروں نے ارکان اسمبلی کو لوٹے ایوان میں لے جانے کی اجازت نہیں دی۔ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہمارے وزارتوں سے الگ ہوتے ہی پی پی کے ارکان کے حلقوں کے لئے ترقیاتی فنڈز روک لئے گئے ہیں۔ جمعرات تک ترقیاتی کام دوبارہ شروع نہ ہوئے تو پھر جمعہ سے دمادم مست قلندر ہو گا۔ سپیکر نے شہباز بھٹی کی ہلاکت کے معاملہ پر ایوان میں بات کرنے کی اجازت دے کر ہنگامے کو دبا دیا۔ پنجاب اسمبلی کے باہر نجی ٹی وی کا کیمرہ مین فیاض عمر گولی لگنے سے زخمی ہو گیا۔ اس پر صحافتی تنظیموں نے بھرپور احتجاج کیا اور سپیکر نے صحافیوں کے مطالبے پر اجلاس ملتوی کر دیا۔ وزیر اعلیٰ نے انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ ثناءنیوز کے مطابق اجلاس کے آغاز سے قبل ہی پیپلز پارٹی کے ارکان صوبائی اسمبلی اور کارکنوں نے پہلے مال روڈ پر لوٹے اٹھا کر احتجاج کیا‘ بعدازاں انہوں نے پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں لوٹوں کی ڈنڈوں کے ساتھ پٹائی کی اور پا¶ں سے ٹھوکریں ماریں۔ لوٹے عمارت کے اندر لے جانے کی اجازت نہ ملنے پر خواتین ارکان اسمبلی اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان دھکم پیل بھی ہوئی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو (ق) لیگ اور پیپلز پارٹی نے پھر سے ”لوٹا لوٹا‘ لوٹا سازی بند کرو“ اور دیگر نعرے لگانا شروع کر دئیے۔ راجہ ریاض اور دیگر ارکان نے مطالبہ کیا یونیفکیشن بلاک کے ارکان کو اپوزیشن کی نشستوں پر بھیجا جائے۔ اپوزیشن نے ایجنڈا کے مطابق وقفہ سوالات بھی نہیں ہونے دیا۔ راجہ ریاض نے سپیکر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں یونیفکیشن بلاک کے رکن کو بلا کر زیادتی کی۔ خبر نگار کے مطابق وقفہ سوالات شروع ہوتے ہی ہنگامے کا آغاز ہو گیا۔ پیپلز پارٹی کی نرگس اعوان نے کہا سپیکر نے ان سے وعدہ کیا تھا یونیفکیشن بلاک کے اعجاز شفیع ان سے معافی مانگیں گے جس پر سپیکر نے کہا انہوں نے ایسا وعدہ نہیں کیا تھا۔ نرگس اعوان کے بار بار اصرار پر اعجاز شفیع ایوان سے باہر چلے گئے۔ (ق) لیگ کی سیمل کامران نے سپیکر سے کہا ”ہا¶س ان آرڈر“ نہیں حکومتی بنچوں پر وہ لوگ بیٹھے ہیں جن کی سیٹیں ادھر ہیں انہیں واپس بھیجا جائے۔ راجہ ریاض نے سپیکر سے کہا آپ مسلسل زیادتی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ پوچھتے ہیں کہ پنجاب حکومت کا کیس کہاں ہے ان کی اطلاع کے لئے عرض ہے شہباز شریف نے پہلے بھکر سے الیکشن جیت کر وزیر اعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھایا پھر راولپنڈی سے الیکشن جیتا تو اسی روز ان کی بھکر کی نشست ختم ہو گئی تھی لہٰذا وہ آئینی طور پر صوبے کے سربراہ نہیں رہے اسی لئے انہوں نے ڈاکٹر توقیر کو اتنے اختیارات دے رکھے ہیں۔ جسے بھی یہ کیس نہیں مل رہا اس نے آنکھوں پر کالی پٹی باندھ رکھی ہے جس پر اپوزیشن بنچوں سے آوازیں اٹھیں ”سٹے آرڈر خارج کرو، سٹے آرڈر خارج کرو“۔ انہوں نے کہا جنرل نثار ایک مرتبہ پھر صوبے میں جمہوریت کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کچھ لوگ پھر جدہ چلے جائیں اور وہ وزیراعظم بن جائیں مگر ایسا کبھی نہیں ہو گا کبھی نہیں ہو گا۔ سیمل کامران نے کہا انہیں اور پی پی‘ (ق) لیگ کے ارکان اسمبلی عظمیٰ بخاری‘ ساجدہ میر‘ رفعت سلطانہ‘ نرگس اعوان‘ آمنہ الفت اور ماجدہ زیدی کے ساتھ اسمبلی کے اندر آنے سے روکا گیا اور تشدد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ”لوٹے“ تو آپ اسمبلی میں لے آئے ہیں ہمیں بلاوجہ روکا گیا۔ ریڈیو مانیٹرنگ کے مطابق پنجاب اسمبلی کے باہر رپورٹنگ میں مصروف نجی ٹی وی کیمرہ مین معمول کی کوریج میں مصروف تھا کہ مبینہ طور پر واپڈا ہا¶س کی طرف سے آنے والی گولی لگنے سے زخمی ہوا۔ اس واقعہ کے خلاف اپوزیشن اور صحافیوں نے پنجاب اسمبلی سے واک آ¶ٹ کیا اور باہر احتجاج کیا۔ مانیٹرنگ نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی سے اپوزیشن ارکان نے پلے کارڈز اٹھا کر یونیفکیشن بلاک کے خلاف احتجاج کیا اور چودھری نثار کے خلاف نعرے لگائے۔ آن لائن کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس نعرہ بازی اور شور و غل کی نذر ہو گیا جس کی وجہ سے ایجھنڈے کی کارروائی پھر دھری کی دھری رہ گئی اور ایوان لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی‘ صحافیوں کو تحفظ دو کے نعروں سے گونجتا رہا۔ ثناءنیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کا دوسرا روز بھی لوٹوں کے نعروں سے گونجتا رہا۔ ارکان ایک دوسرے پر فقرے کستے رہے۔ اپوزیشن نے جاگو عدلیہ جاگو کے نعرے لگائے۔ اے پی پی کے مطابق کیمرہ مین کو گولی لگنے پر اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد جائے وقوعہ پر پہنچے۔ انہوں نے کہا یہ سکیورٹی لیپس اور حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ واقعہ میڈیا کو ڈرانے کی سازش اور ہمارے لئے بھی پیغام ہے لیکن صوبے میں جاری کرپشن اور لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پر آواز اٹھانا ہمارا حق ہے جسے کوئی نہیں روک سکتا۔ ڈپٹی سپیکر رانا مشہود نے کہا ہمیں سیاسی سکورنگ کی بجائے دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ این این آئی کے مطابق اجلاس 45 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ وفاقی وزیر ثمینہ خالد گھرکی کے خاوند خالد گھرکی اور دیگر ارکان اسمبلی کے عزیز و اقارب کی وفات پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس کے آغاز سے قبل سردار ذوالفقار کھوسہ خاص طور پر خواتین ممبران کو جواب نہ دینے کی ہدایت کرتے رہے۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق پیپلز پارٹی شعبہ خواتین لاہور کے زیر اہتمام مال روڈ پر چیرنگ کراس میں لوٹا کریسی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر (ق) لیگ کی خواتین ارکان اسمبلی نے بھی شرکت کی۔
پنجاب اسمبلی
پنجاب اسمبلی