طرابلس + بحرین + واشنگٹن (نیوز ایجنسیاں + ریڈیو مانیٹرنگ) لیبیا کی سرکاری فورسز اور قذافی کے مخالفین نے البریقہ شہر میں قبضے کے متصاد دعوے کئے ہیں‘ بحرین میں حکومت مخالف زبردست مظاہرے ہوئے ہیں‘ خلیجی ملکوں نے سرکاری عمارتوں کے تحفظ کے لئے اپنی افواج بھیج دی ہیں‘ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ امن و امان پر قابو پانے کے لئے سعودی عرب ایک ہزار سے زائد فوجی بحرین میں داخل ہو گئے ہیں۔ سعودی فوج عرب ممالک کی دفاعی فورس کا حصہ ہیں جبکہ بحرین کے دارالحکومت منامہ میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ایک 30 سالہ پاکستانی نوجوان عبدالمالک کو بحرین کے مظاہرین نوجوانوں نے چاقوو¶ں کے پے در پے وار کر کے قتل کر دیا اور اس کے ساتھی کو شدید زخمی کر دیا جبکہ پرتشدد واقعات میں مزید کئی پاکستانی زخمی ہو گئے۔ دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بحرین پاکستانیوں کی حفاظت کے خصوصی انتظامات کرے۔ دفتر خارجہ کے مطابق اب تک لیبیا سے 4901 پاکستانی وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔ ایک امریکی عہدےدار نے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن پیرس میں لیبیا کے صدر معمر قذافی کے مخالف نیشنل کونسل کے رہنما¶ں سے ملاقات کریں گی۔ امریکہ نے کہا ہے کہ خلیجی ریاستیں بحرین کے عوام کے بنیادی حقوق کا احترام یقینی بنائیں۔ ادھر معمر قذافی کی مخالف فورسز کے ترجمان کرنل حامد الہاسی نے کہا ہے کہ البریقہ شہر پر ان کی فورسزکا کنٹرول ہے۔ قذافی کی حامی فورسز کے 20 فوجی گرفتار کرلیے ہیں جبکہ لڑائی میں 25 فوجی مارے گئے ہیں۔کرنل حامد نے کہا کہ قذافی کے فوجیوں کو البریقہ سے 20 کلو میٹر پیچھے دھکیل دیا ہے۔ لیبیائی فوج کے ترجمان کرنل میلاد حسین نے طرابلس میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ قذافی کی فورسز ملک کو باغیوں سے پاک کر رہی ہیں۔ دریں اثناءافغانستان میں امریکی قید سے بھاگنے والے القاعدہ کمانڈر ابویحییٰ ال لیبی نے لیبیا میں اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ادھر بحرےن کے دارلحکومت منامہ مےں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران30 سالہ نوجوان پاکستانی عبدالملک کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ بحرین کے ولی عہد شیخ سلمان بن خلیفہ نے حزب اختلاف کو قومی امور پر مذاکرات کی پیشکش کر دی۔ مراکش میں احتجاجی مظاہرین پر پولیس کے تشدد کے نتیجے میں 30 افراد شدید زخمی ہو گئے۔ ادھر یورپی یونین نے اپنا ایک وفد لیبیا کے شہر بن غازی میں بھیج دیا ہے۔ ادھر امریکہ نے کہا ہے کہ بحرین میں سعودی عرب کی فوجیں داخل ہونے پر بحرین کو برا نہیں منانا چاہئے‘ خلیجی ممالک کی سکیورٹی فورسز سرکاری عمارتوں اور عوام کے تحفظ کے لئے داخل ہوئی ہیں۔ دریں اثناءترجمان وائٹ ہا¶س نے کہا ہے کہ لیبیا کے رہنما قذافی کو حکومت سے الگ کرنے کے بارے میں فرانس‘ برطانیہ اور جرمنی سے صلاح مشورہ کر رہے ہیں۔نیشن رپورٹ کے مطابق بحرین کے دارالحکومت میں مظاہروں کے دوران 4 پاکستانی قتل اور 250 زخمی ہوئے جبکہ ہزاروں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ دریں اثنا امریکی صدر اوباما نے قذافی کو پھر وارننگ دی ہے کہ وہ لیبیا چھوڑ دیں ورنہ عالمی برادری ان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
لیبیا / دعویٰ