صارفین کے حقوق کے حوالے سے پہلی بار آواز سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے انیس سو تریسٹھ میں کانگریس میں اٹھائی۔ جس کے بعد پندرہ مارچ انیس سو تراسی سے عالمی یوم صارفین منانے کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ عالمی مالیاتی بحران سے جہاں دنیا بھرکے صارفین کے اعتماد کو شدید دھچکہ لگا وہاں اس کی بدولت دنیا کے مالیاتی نظام کی خرابیوں سے بھی پردہ اٹھا۔ صارف کے اعتماد کو بحال کرنے اور بہتر مالیاتی خدمات فراہم کرنے کے عزم کے ساتھ آج یوم حقوق صارفین منایا جارہا ہے۔ صارف کے حقوق دراصل آٹھ چیزوں کا مجموعہ ہیں، جس میں اطمینان، حفاظت، انتخاب، معلومات، صحت مند ماحول اور شکایت کی صورت میں شنوائی اور ازالے کا حق شامل ہے۔ پاکستان میں اس حوالے سے حالات مخدوش ہیں اور یہاں صارف اپنے حقوق سے عمومی طور پر ناآشنا ہے۔ روزانہ خریداری کے لیے بازاروں کا رخ کرنے والے کروڑوں صارفین کا قدم قدم پر استحصال ہوتا ہے لیکن لاعلمی کی وجہ سے وہ خاموش رہتے ہیں۔ ملک میں صارفین کے تحفظ کے لیے کنٹریکٹ ایکٹ، سیلز اینڈ گڈز ایکٹ سمیت دیگر قوانین موجود تو ہیں لیکن بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظران میں ایک طرف ترمیم کی اشد ضرورت ہے تو دوسری جانب عملدرآمد کی۔