ڈاکٹر حفیظ شیخ، ڈاکٹر عشرت حسین اور میر ہزار کھوسو کا سوانحی خاکہ

Mar 15, 2013

اسلام آباد (ثناءنیوز) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے نگران وزیراعظم کے لیے جو تین نام تجویز کئے ان میں سے ڈاکٹر حفیظ شیخ گزشتہ تیس سال سے معیشت کی عالمی دنیا میں اپنا نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ ہاورڈ یونیورسٹی میں بطور ماہر معیشت خدمات انجام دیں، 2000ءسے 2002ءتک سندھ کے وزیر خزانہ کی حیثیت سے فرائض انجام دئیے۔ سینیٹ میں کمیٹی آف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے چئیر مین مقرر ہوئے، وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری اور نجکاری کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ 2004ءمیں بزنس کمیونٹی کی جانب سے مین آف دی ائیر کے اعزاز سے نوازا گیا۔ عالمی سطح پر سعودی عرب، سری لنکا، انڈونیشیا، ملائیشیا سمیت دیگر ممالک میں ڈاکٹر حفیظ شیخ نے ماہرانہ خدمات انجام دیں۔ سابق گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین نے اکنامکس میں پی ایچ ڈی بوسٹن یونیوسٹی سے کی۔ 1991ءسے 1994ءتک چیف اکانومسٹ آف ورلڈ بینک فار ایسٹ ایشین ریجن فرائض انجام دیئے۔ دسمبر 1999ءمیں سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر مقرر ہوئے اور اگلے چھ سال میں معیشت کے فروغ کے لئے ایسے اقدامات کیے جسے اب بھی ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف جیسے اداروں میں اہمیت دی جاتی ہے۔ مئی2006ء میں وزیر اعظم سیکرٹریٹ اسلام آباد میں بطور وفاقی وزیر نیشنل کمشن فار گورنمنٹ ریفارمز کے چئیرمین کی حیثیت سے چارج سنبھالا۔ مارچ 2008ءمیں آئی بی اے کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ جسٹس میر ہزار خان کھوسو بلوچستان کے ضلع جعفر آباد کے گاﺅں اعظم خان میں تیس ستمبر 1929ءکو پیدا ہوئے۔ سندھ یونیورسٹی سے گریجوایشن اور کراچی یونیورسٹی سے ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا 1959ءمیں ہائی کورٹ مغربی پاکستان میں بحیثیت ایڈووکیٹ انکے نام کا اندراج ہوا۔ 1977ءمیں بلوچستان ہائی کورٹ کے جج بنے، 13 دسمبر 1989ءمیں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، 25 جون 1990ءسے بارہ جولائی 1990ءاور 1991ءمیں13 مارچ سے 13جولائی تک نگراں گورنر بلوچستان رہے۔ اپوزیشن کی جانب سے تاحال حکومت کے تجویز کردہ ناموں پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
سوانحی خاکہ

مزیدخبریں