نہیں امریکیوں سے ہم نے کی حرکت کوئی گندی
تو کیوں ایرانیوں سے گیس لینے پر ہو پابندی
ہمارے ملک میں کب سے توانائی کی قلت ہے
تو اس اچھے عمل پر متفق اب ساری ملت ہے
برادر ملک ہے ایران اور ہے نیک ہمسایہ
کبھی اس نے نہیں نقصان کوئی ہم کو پہنچایا
تو اب اس خیر خواہی پر کسی کو کیوں پریشانی
نہ ہو گی کارگر اس بار امریکہ کی من مانی
اگر ایران مشکل میں ہمارے کام آتا ہے
تو کیوں غصے سے امریکہ ہمیں آنکھیں دکھاتا ہے
یہ ہر کوئی سمجھ لے اب غلامی ہم نے ٹھکرا دی
کسی سے پیار کرنے کی ہمیں کامل ہے آزادی
اگر مخلص ہے پاکستان سے شہ زور امریکہ
چھڑائے وہ ہمارے پانیوں سے بھارتی قبضہ
ہم اپنے ملک میں بجھتے دئیے اب خود جلائیں گے
جہاں میں، پاﺅں پر ہو کر کھڑے اب ہم دکھائیں گے
یہ کاروبار ہے ہمسائے سے سازش نہیں کوئی
یہ امریکہ کو دکھ دینے کی بھی کوشش نہیں کوئی
ہمیں حق ہے ہم اپنے روگ کی کوئی دوا کر لیں
جو ہم پر مہرباں ہو ایسے ہمسائے کا دم بھر لیں
ہماری بہتری پر کیوں پریشانی کسی کو ہو
ہمارے حال پر حقِ مہربانی کسی کو دو
ڈریں گی اب نئی نسلیں نہ امریکی دباﺅ سے
لڑیں گی جم کے یہ موجیں تشدد کے بہاﺅ سے
ہمیں بگڑی ہوئی تقدیر اپنی خود بنانی ہے
تو امریکہ سے جاں اپنی بہرصورت چھڑانی ہے