لاہور میں بنک آف پنجاب کی پہلی اسلامک بنکنگ برانچ کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلٰی پنجاب کا کہنا تھا کہ دو ہزار آٹھ میں جب انہوں نے صوبے کی زمہ داری سنبھالی تو پنجاب کرپشن میں ڈوبا ہوا تھا، بنک کے پچھتر ارب روپے خردبرد ہوچکے تھے۔ بورڈ آف ڈائیریکڑز کے بجائے سیاستدان بنک کے معاملات کا فیصلہ کررہے تھے۔ اور یہ دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پانچ سال گزارنے کے بعد روٹی کپڑا اور مکان کی باتیں کرنے والوں کو قوم اچھی طرح جانتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم کیلئے جسٹس (ر) ناصراسلم زاہد، شاکر اللہ جان، رسول بخش پلیجو جبکہ عامررضا اور خواجہ ظہیرصوبے کی سطح پر نگران وزیراعلی کیلئے انتہائی محترم اور معتبر نام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکڑ عشرت حسین اور عبدلحفیظ شیخ جیسے ماہرین معاشیات کے ناموں پر نون لیگ نے اتفاق کرنا ہے صرف انہوں نے نہیں۔