نیویارک (ثناء نیوز) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں انفرادی مستقل رکنیت میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کئی سالوں سے جاری بحث سے ظاہر ہوتا ہے کہ انفرادی مستقل رکنیت اصل حل نہیں۔ یہ مطالبہ اقوام متحدہ میں اصلاحات کے عمل کو متاثر کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے مسعود خان نے اقوام متحدہ میں بین الحکومتی مذاکرات کے دسویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں 1945ء کے ماحول سے باہرنکل کر جدید،جمہوری اور لچک دار نظام کی طرف بڑھنا چاہیے جو موجودہ دور کے حقائق اور صورتحال سے ہم آہنگ ہو۔ سلامتی کونسل کی رکنیت کا مسئلہ اور اس پر بحث انفرادی نہیں بلکہ اقوام متحدہ کے اصلاحات عمل کے ساتھ براہ راست جوڑا ہوا ہے۔اصلاحات کا یہ عمل ہمیں شفافیت ،جمہوری فیصلوں،سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کے دوران توازن بحال کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ایک اصلاح شدہ سلامتی کونسل زیادہ موثر اور جوابدہ ہوگی۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں مسائل اس وقت شروع ہوتے ہیں جب کچھ ممالک اپنے قومی مفادات کو اصلاحاتی ایجنڈے پر مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور عالمی مطالبات کو ایک طرف ڈالتے ہیں۔وہ اقوام متحدہ میں اصلاحات کو اپنی شرائط پر کرنا چاہتے ہیں۔ مستقل ممبر شپ کے معاملے میں شروع سے نقص موجود ہے۔