کابل (رائٹرز) پاکستان میں افغان طالبان قیدیوں کی رہائی پر افغان حکومت نے ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ افغانستان کی اعلیٰ اختیاراتی امن کونسل نے رہا ہونے والے 46 طالبان سے اب تک کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔ پاکستان نے 2012ء میں اس وقت افغان طالبان کو رہا کرنا شروع کیا تھا جب افغان حکومت نے طالبان سے مذاکرات کیلئے واسطہ کار بننے کیلئے پاکستان میں موجود قیدیوں کو رہا کرنے کی درخواست کی تھی۔ افغانستان چاہتا تھا کہ طالبان کی رہائی کے وقت اس کا ایک وفد بھی موجود رہے۔ اب افغان حکام کی شکایت ہے کہ ان قیدیوں کی رہائی کے وقت پاکستان نے انہیں اطلاع نہیں دی۔ کونسل کے ایک رکن نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ رہا ہونے والے قیدیوں کو افغان حکام کے سپرد کیا جائے۔ دوسری طرف پاکستان نے انہیں رہا کرنے کے بعد ہمیں صرف اطلاع دی۔ افغان کونسل و غیر رسمی واسطہ کاروں کے ذریعے ہونے والے 46 میں سے 15 قیدیوں کے ساتھ رابطہ کر چکی ہے مگر اب تک اس نے کسی کے ساتھ ملاقات نہیں کی۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت نے کم از کم ایک ملاقات کا اہتمام کیا مگر شاید رہا ہونے والے دوسرے قیدی افغان حکام سے ملنے کے خواہاں نہیں۔ ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہمارا موقف واضح ہے کہ ہم نے افغانستان اور اسکی اعلیٰ سطحی امن کونسل کی درخواست پر ان قیدیوں کو رہا کیا۔ ہم نے ان کی ملاقات کی سہولیات بھی فراہم کی، ہم ایسا کرتے رہینگے۔ اس حوالے سے پاکستان کے اخلاص پر شکوک کا اظہار کسی طرح فائدہ مند نہیں ہو گا۔ ہم نے نومبر میں افغان کونسل اور ملا برادر کے درمیان ملاقات کرائی تھی۔