لاہور (لیڈی رپورٹر) پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے مظفر گڑھ میں زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کی موت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس نے اس وجہ سے خود کو آگ لگا لی کہ پولیس رپورٹ سے ملزم کو اپنی ضمانت منظور کروانے میں مدد ملی تھی۔ جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا ’’مظفر گڑھ میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کی موت کا دکھ ناقابل بیان ہے۔ اس کی قربانی ملک میں زیادتی کے متاثرین کی مشکلات کی عکاسی کرتی ہے جو انہیں ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کے دوران پیش آتی ہیں۔ اس حقیقت کا ہر کسی کو علم ہے کہ پاکستان میں جنسی تشدد کے بہادر متاثرین ہی اپنے معاملے سے پولیس یا عدالت کو آگاہ کرتے ہیں۔ مذکورہ لڑکی جمعرات کو مظفرگڑھ میں واقع بیٹ میر ہزار پولیس سٹیشن پہنچی اور تحقیقاتی پولیس افسر کے سامنے پولیس رپورٹ کے خلاف احتجاج کیا جس کی وجہ سے ملزم کی ضمانت منظور ہوئی تھی۔لڑکی نے چار افراد کے ہاتھوں زیادتی کا نشانہ بننے کے بعد جمعرات کو ہی پولیس سٹیشن کے باہر خود کو آگ لگا لی۔ اس اقدام سے صرف ایک نتیجہ ہی اخذ کیا جاسکتا ہے۔ لڑکی کو یقین ہوگیا تھا کہ اسے انصاف نہیں ملے گا۔ بدقسمتی سے اس افسوسناک واقعہ سے صرف زیادتی کے ان متاثرین کی حوصلہ شکنی ہوگی جو انصاف کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔’’اس واقعے کا افسوسناک ترین پہلو یہ ہے کہ ایک طالبہ جو قانونی تربیت سے محروم تھی کو اس بات کا پتہ لگانے میں دو ماہ کا عرصہ لگا کہ اسے متعدد مسائل کا سامنا ہے۔ ایچ آر سی پی امید کرتا ہے کہ حکومت تاخیر سے ہی سہی، کم ازکم عصمت دری کرنے والوں پر مقدمہ چلانے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرے گی اور فوری طور پر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنے منصوبے کا اعلان کرے گی کہ جنسی تشدد سے متاثرہ کسی اور فرد کو توجہ حاصل کرنے کے لیے خود کو آگ نہ لگانی پڑے۔