لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا ہے کہ حکومت نے قوم کے اجتماعی مطالبے کے پیش نظر مذاکرات کا فیصلہ کرکے جس دانشمندی اور جرأت کا مظاہرہ کیا ہے وہ خوش آئند ہے۔ امریکی و سیکولر لابی کے آلہ کار مذاکرات کی میز کو الٹنے کیلئے دن رات کوشاں ہیں، حکومت کو نہ صرف ان پر نظر رکھنا ہوگی بلکہ ایسے لوگوں سے اپنی صفوں کو پاک کرنا ہوگا، اس سے پہلے کہ بیرونی قوتوں کے ایجنٹ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے میں کامیاب ہوں حکومت جلد از جلد اس معاملے کو پایہ تکمیل تک پہنچائے، مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے دونوں طرف سے باہمی اعتماد کی فضا قائم رہنی چاہئے اور امریکہ سمیت کسی بھی بیرونی قوت کی مذاکرات میں مداخلت کو برداشت نہ کیا جائے۔ عالمی استعمار کے دبائو میں آکر عرب ممالک کی طرف سے عوام کی خدمت کا شاندار ریکارڈ رکھنے اور جمہوری رویوں کو پروان چڑھانے والی اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دینا قابل مذمت ہے، تھر میں معصوم بچوں کی ہلاکتوں پر وزیراعلیٰ کو کان پکڑ کر مستعفی ہونے کا اعلان کرنا اور قوم سے معافی مانگنا چاہئے تھی مگر جہاں آوے کا آوا بگڑا ہوا ہو وہاں کسی بہتری کا تصور کیسے کیا جا سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔ منورحسن نے حکومت کی جاری کردہ قومی سلامتی پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے اُسے شہری حقوق کو پامال کرنے کا لائسنس قرار دیا اور کہا کہ سلامتی پالیسی کے نام پر قومی سلامتی کو دائو پر لگا دیا گیا ہے ،سلامتی پالیسی میں بہت سے اہم قومی معاملات کو نظر انداز کرکے غیر اہم معاملات کو گھسیٹ لیا گیا ہے۔