نواز شریف کی قیادت میں ترقی و خوشحالی

Mar 15, 2014

محمد عارف خان سندھیلہ

پیپلز پارٹی کو اپنی کارکردگی کا مکمل ادراک تھا۔ اس لئے اس نے انتخاب میں سنجیدگی سے حصہ ہی نہیں لیا۔ اس نے ملکی وسائل کو تو بے دردی سے لوٹا لیکن لوٹ مار کے پیسے کو انتخابی مہم میں خرچ کرنا ضروری نہیں سمجھا۔ اس کا ایک انتخابی جلسہ نہیں ہوا۔ کراچی اور خیبر پختونخواہ میں شدت پسندوں کی طرف سے اگرچہ تھریٹ تھا پنجاب اور اندرونِ سندھ ان کو کیا مسئلہ تھا؟ انہوں نے پرامن علاقوں میں بھی عوام کو اعتماد میں لینا ضروری نہیں سمجھا۔ البتہ میڈیا کمپین پورے زور سے چلائی۔ یہ شاید تحریک انصاف کو آگے لانا تھا لیکن عوام نے مسلم لیگ ن پر بھرپور اعتماد کیا۔ پیپلز پارٹی نے خود تو ہتھیار پھینک دئیے لیکن نئے آنے والوں کے لئے اتنی مشکلات کھڑی کر دیں کہ ان کو امید تھی کہ وہ جلد گھبرا جائیں اور عوام میں ان کی مقبولیت کا گراف بھی پی پی پی کی طرح صفر ہو جائے گا۔ ایک طرف پانچ سو ارب روپے کا سرکولر ڈیٹ چھوڑا تو دوسری طرف بجلی اور گیس کے بدترین بحران کا ورثہ دیا۔ معیشت زبوں حال تھی۔ ڈالر 62 روپے سے 104 روپے تک پہنچا دیا۔ پٹرولیم مصنوعات میں روز افزوں اضافہ کیا گیا۔ ریلوے، پی آئی اے اور سٹیل ملز جیسے اداروں کا کرپشن کے ذریعے بھرکس نکال کر رکھ دیا۔ یورپی یونین کے ساتھ جی ایس بی کا معاہدہ کرنے کی کوشش کی تو یورپی یونین نے اعتماد کرنے سے انکار کر دیا۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات کو شجر ممنوعہ قرار دے کر ملک کے ہر کونے میں بارود کی بو بھر دی۔ امریکہ سے کہا گیا آپ ڈرون برساتے رہیں ہم علامتی احتجاج عوام کو مطمئن کرنے کے لئے کرتے رہیں گے۔
بجلی کی لوڈشیڈنگ میں خاصی کمی ہو چکی ہے۔ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف بجلی کے بحران کے مکمل خاتمے کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ چین کے تعاون سے 6 ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار چند سال میں شروع ہو جائے گی۔ ترکی امریکہ اور یورپی ممالک پاکستان میں انرجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے تیار ہیں۔ پنجاب میں کوئلے سے 6 ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے منصوبے زیر عمل ہیں۔ حکومت نے مس مینجمنٹ پر قابو پا کر لوڈشیڈنگ نصف کر دی۔ نندی پور سولر اور ونڈ منصوبوں کی پیداوار سے لوڈشیڈنگ اسی سال کم ترین سطح پر آ جائے گی اور دو تین سال میں ملکی ضرورت سے کہیں زیادہ بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔ ایل این جی کی درآمد کا قطر کے ساتھ معاہدہ ہو چکا ہے۔ رواں سال کے اختتام سے ایک ڈیڑھ ماہ قبل گیس کے بحران کا خاتمہ بھی ہو جائے گا۔ سسکتی ریلوے منافع کی طرف چل رہی ہے۔ پی آئی اے کی حالت سنبھل رہی ہے۔ ہر ادارہ اپنے پائوں پر کھڑا ہو رہا ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ڈالر 98 روپے پر لانے کا وعدہ کیا تھا، جو انہوں نے پورا کر دکھایا۔ پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ ڈالر کے ریٹ میں 14 روپے کمی ہوئی ہو۔ شیخ رشید نے کہا تھا کہ 98 روپے پر ڈالر آیا تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔ اب وہ فیس سیونگ کے لئے الٹی سیدھی دلیلیں دے رہے ہیں۔ میاں نواز شریف دورہ امریکہ کے دوران صدر اوباما سے ڈرون حملے روکنے کا مطالبہ کیا۔ ان میں بتدریج کمی آئی اور اب یہ تقریباً رک چکے ہیں۔ شدت پسند راہِ راست پر آ رہے ہیں۔ انہوں نے مذاکرات کے دوران دہشت گردی کی کارروائیاں کیں جن کا بھرپور جواب دیا گیا تو وہ لائن پر آ گئے۔ آج گزشتہ دس سال میں کسی بھی دور کے مقابلے میں حالات پرسکون ہیں۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے تمام پارٹیاں میاں نواز شریف کی قیادت میں متحد ہیں۔ کل میاں نواز شریف مِٹھی گئے تو بلاول بھٹو ان کے ساتھ تھے آج مذاکراتی کمیٹی کے اعلان سے قبل عمران خان کے گھر چلے گئے قومی مفادات کے فیصلوں میں میاں نواز شریف نے کبھی اپنی انا کو آڑے نہیں آنے دیا۔ یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی معاہدے کے بعد ملک میں صنعتوں کا پہیہ رواں ہو گیا ہے۔ جتنی اور جس قسم کی مشکلات تھیں ان پر قابو پا کر کامیابیوں کی طرف قدم بڑھانا اور قدم بڑھاتے چلے جانا میاں محمد نواز شریف کی رہنمائی اور قائدانہ صلاحیتوں کے باعث ہی ممکن ہوا۔ انہوں نے ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کر دیا۔ میاں نواز شریف کی قیادت میں ان کی ٹیم انشاء اللہ پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنا دے گی۔

مزیدخبریں