لاہور (نامہ نگار) قائداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ میں گیس سلنڈر فیکٹری میں زور دار دھماکے سے چار سلنڈر پھٹ گئے۔ جن کی زد میں آکر تین مزدور ہلاک اور 42زخمی ہو گئے جبکہ زور دار دھماکے سے فیکٹری کی لوہے کے ٹی آر کی چھت زمین بوس ہو گئی اور شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکوں کی آواز میلوں دور تک سنائی دی اور علاقہ میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ قائداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ کے علاقہ میں واقع ایک گیس کمپنی کی سلنڈر فلنگ فیکٹری میں گزشتہ روز دوپہر سوا 12بجے کے قریب مزدور مزدا ٹرک پرگیس سلنڈر لوڈ کر رہے تھے کہ ٹرک میں پڑے سلنڈروں میں ایک زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔ جس کی وجہ سے یکے بعد دیگر مزید تین سلنڈر بھی خوفناک دھماکے سے پھٹ گئے۔ لوہے کے ٹکڑے لگنے کے باعث فیکٹری کے تین مزدور ٹائون شپ کے رہائشی محمد خالق کا 50سالہ بیٹا مجید عالم ، قصور کے رہائشی محمد دین کا 45سالہ بیٹا محمد بشیر اور قصور کے رہائشی محمد اکرم کا 19سالہ بیٹا ارشد ہلاک جبکہ 42 مزدور شہباز ،اقبال، آصف، زبیر، افضل، رمضان، سجاد، ساجد، زاہد، عارف ، ارشد ،فاروق ،عبدالجبار ،عزیز، عمیر، ارسلان، عمر وغیرہ 42 زخمی ہو گئے۔ ہر طرف زخمیوں کی چیخ و پکار شروع ہو گئی۔ دیگر مزدور چیخ و پکار کرتے ہوئے بھاگ نکلے۔ زور دار دھماکے سے ٹرک تباہ، فیکٹری کی لوہے کے ٹی آر کی چھت زمین بوس ہو گئی اور فیکٹری کے شیشے اور بجلی کے تار ٹوٹ گئے۔ خوفناک دھماکوں کی آواز سے علاقہ میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری، ریسکیو1122 ،ایدھی، بم ڈسپوزل سکواڈ اور دیگر امدادی ٹیمیں بھی موقع پر پہنچ گئیں۔ امدادی ٹیموں نے 12زخمیوں کو موقع پر طبی امداد فراہم کی اور 30شدید زخمیوں فوری طبی امداد کے لئے ہسپتال پہنچا دیا۔ ہسپتال میں8 زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ گیس سلنڈروں کی فیکٹری میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے لواحقین اطلاع ملنے پر روتے پیٹتے فیکٹری پہنچ گئے جبکہ فیکٹری کا مالک چودھری عبداللطیف فرار ہو گیا۔ انتظامیہ نے فیکٹری کا مین گیٹ بند کردیا اور امدادی ٹیموں کے علاوہ کسی کو بھی اندر جانے نہیں دیا۔ پولیس اور فرانزک سائنس ایجنسی کی موبائل یونٹ نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کئے۔ فیکٹری کے ایڈمن منیجر انیس الرحمن کا کہنا ہے کہ حادثہ اتفاقیہ ہوا اس میں کسی کی کوئی کوتاہی نہیں جبکہ پولیس نے مالکان کے خلاف غفلت اور لاپرواہی سے ہلاکتوں اور زخمی ہونے کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے قائداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ کی فیکٹری میں سلنڈر دھماکوں سے اسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعلیٰ کے مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے ہسپتال میں فیکٹری دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے صحت خواجہ سلمان رفیق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی اس طرح کے واقعات ہو جاتے ہیں تاہم ہمیں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لئے تدارک کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے اسکی ذمہ داری فیکٹری مالک پر عائد ہوتی ہے جو کروڑوں کا منافع تو کماتے ہیں لیکن مزدوروں کی حفاظت کے لئے تدابیر نہیں کرتے اسکے بعد قوانین پر عملدرآمد کرانے والے محکمے پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے زخمیوں کو علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کرنا ہے اور امداد کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب اعلان کرینگے۔