اسلام آباد (مقبول ملک/ دی نیشن رپورٹ) پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر بھارت کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کرنے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی اور وہ پانی کے تنازع کو بھارت کے ساتھ جامع مذاکراتی عمل کا حصہ سمجھتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے’’دی نیشن‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کی کوئی آپشن زیرغور نہیں اور حکومت پانی کے تنازع کو بھارت کے ساتھ مذاکرات کا حصہ بنانا چاہتی ہے۔ حال ہی میں سینٹ بھی پانی کے مسئلے کو جامع مذاکراتی عمل میں شامل کرنیکی متفقہ قرارداد پاس کر چکی ہے۔ قرارداد پیش کرنے والی پیپلزپارٹی کی سینیٹر صغریٰ امام نے ’’دی نیشن‘‘ کو بتایا کہ اس قرارداد کا مقصد ہی یہ تھا کہ یہ یقین دہانی حاصل کی جائے کہ حکومت بھارت سے مذاکرات میں پانی کے معاملے کو اٹھائے گی۔ اس معاملے کو انڈس واٹر کمشنر نے اس وقت اٹھایا جب بہت دیر ہو چکی تھی۔ لہٰذا اب بھارت کے ساتھ تجارت پر بات ہو یا بیک چینل مذاکرات ہوں پانی کا مسئلہ دوطرفہ مذاکرات کا لازمی حصہ ہونا چاہئے۔ اس قرارداد کا مقصد تھا کہ پانی کے معاملے کو مذاکرات میں سب سے مقدم رکھا جائے۔ سندھ طاس معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کے حوالے سے صغریٰ امام نے کہا یہ ایک طویل المدت حل ہو سکتا ہے مگر بھارت کی جانب سے جاری خلاف ورزیوں پر فوری اقدامات اٹھانا ضروری ہے تاکہ بھارت ڈیموں کی تعمیر کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ڈیموں سے پانی خریدنے کی حالیہ تجاویز پر عمل کرنے سے بھی اس حوالے سے پاکستان کا مئوقف کمزور پڑ جائے گا۔ وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے حال ہی میں بھارت سے پانی خریدنے کی تجویز دی تھی۔ تاہم پاکستان بھارت کے درمیان پانی کے معاملات پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کیلئے پانی کے مسائل پر اپنے تحفظات کو دور کرنے سے پہلے بھارت سے پانی یا بجلی خریدنا نقصان دہ ثابت ہو گا۔