کراچی میں رینجرز کی کارروائی سے اطمینان کی لہر دوڑ گئی: سراج الحق

Mar 15, 2015

پشاور (نوائے وقت نیوز) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ دس برس کیلئے فاٹا میں ٹیکس ختم، عدلیہ اور انتظامیہ کو الگ کیا جائے۔ باجوڑ ایجنسی کے قبائلی جرگے نے امیر جماعت اسلامی سے پشاور میں ملاقات کی۔ جرگے نے ان سے  مطالبہ کیا تھا کہ فاٹا میں انتظامیہ کو عدلیہ سے الگ اور قانون سازی کر کے فاٹا کونسل کو اسمبلی کا درجہ دیا جائے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اخونزادہ چٹان کی زیر قیادت جرگہ سیاسی رہنمائوں، علمائ، تاجروں اور عمائدین پر مشتمل تھا۔ جرگہ نے کہا کہ قبائلی عمائدین کی مشاورت سے ایف سی آر قانون میں ترامیم کی جائیں اور قانون سازی کر کے فاٹا کونسل کو اسمبلی کا درجہ دیا جائے۔ بعدازاں وفد کے ساتھ ملکر پریس کانفرنس میں سراج الحق نے کہا  قبائلی علاقوں میں انگریز کا قائم کردہ نظام ایف سی آر بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے، اسے ختم کر کے فاٹا کو الگ صوبے کی شکل دی جائے یا گلگت بلتستان کی طرح منتخب بااختیار کونسل قائم کی جائے۔  اگر ایف سی آر اتنا ہی اچھا نظام ہے تو اسے اسلام آباد میں نافذ کر دیا جائے۔ ایف سی آر بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے اس کی وجہ سے قبائلی علاقے ترقی نہیں کر سکے،  قبائلی اب بیدار ہو چکے ہیں۔ ایک لمحے کیلئے بھی یہ نظام برداشت نہیں۔ ابھی تک ایف سی آر میں ترامیم پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ آپریشن کے ذریعے علاقے فتح کئے جا سکتے ہیں لیکن دل محبت سے جیتے جاتے ہیں۔ ایک کروڑ قبائلی پاکستان سے محبت رکھتے ہیں، وہ بغیر تنخواہ کے پاکستان کی حفاظت کر رہے ہیں۔ قبائلیوں نے قائد اعظم سے کئے گئے تمام وعدوں اور معاہدوں کی پاسداری کی ہے لیکن اسلام آباد نے محبت کا ثبوت نہیں دیا۔ لاکھوں آئی ڈی پیز دربدر کی ٹھوکریں کھاتے پھر رہے ہیں۔ حکومت آئی ڈی پیز کی واپسی میں مخلص نہیں تو ہمارے لئے سو راستے کھلے ہیں، آئین اور قانون کے دائرہ میں رہ کر تحریک چلائیں گے۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں سراج الحق نے کہا کہ حکومت اپنے اعلان کے مطابق جوڈیشل کمشن قائم کرے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی  ہو جائے، فیصلے چوک چوراہوں میں نہیں ہمیشہ عدالتوں میں ہوتے ہیں۔ اس سے ہم چاہتے ہیں کہ عدالت لگے اور اس معاملے کا فیصلہ ہو۔ دہشت گردی کرنیوالا خواہ کسی سیاسی جماعت کا ہو یا  دینی مدرسے سے، سکول، کالج کا ہو وہ قابل مواخذہ ہے۔ صرف مذہب کا نام استعمال کرنے والا ہی دہشت گرد نہیں بلکہ فیکٹری کو آگ لگا کر 259  مزدوروں کو جلانیوالا بھی دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے اسکا بھی مواخذہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری اسلامی اور ترقی پسند پروگریسو ہیں۔ ہم نے ایوب خان کے مارشل لا کی مخالفت کی ضیاء الحق کا مارشل لا تسلیم نہیں کیا کوئی اچھا کام کرتا ہے تو شابا ش دیتے ہیں۔سراج الحق نے کہا کہ کراچی میں رینجرز کی کارروائی سے اطمینان کی لہر دوڑ گئی ہے کراچی کو ٹارگٹ کلرز اور بھتہ خور مافیا سے آزاد کرایا جاسکتا ہے کارروائی پر عوام رینجرز کے شکر گزار ہیں وہ انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

مزیدخبریں