سی آئی اے نے 2010ء میں افغان سفارتکار کی رہائی کے بدلہ القاعدہ کو 5 ملین ڈالر تاوان دیا: نیو یارک ٹائمز

واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+ اے ایف پی+ نوائے وقت رپورٹ) سی آئی اے کے سربراہ جان برینن نے کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ پوری طرح سے مسلح اور مالی طور پر مستحکم ضرور ہے لیکن ناقابل شکست نہیں، داعش کیخلاف کارروائی کامیابی سے جاری ہے۔ انتہاپسند منظم اور سخت جان جنگجوئوں کو راتوں رات ختم نہیں کیا جاسکتا۔ نیویارک میں کونسل آف فارن ریلشنز سے خطاب کرتے ہوئے سی آئی اے کے سربراہ نے کہا کہ امریکی قیادت میں اتحادی ممالک کے فضائی حملوں نے داعش کی قوت کو کم کیا ہے اور اس بات کے واضح شواہد ملے ہیں کہ اسکی طاقت کا سرچشمہ متاثر ہوا ہے۔ فضائی حملوں سے انہیں جو نقصان پہنچایا گیا ہے اس کی وجہ سے عراق اور شام میں کامیابیوں کی اہلیت کے حوالے سے ان کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔ شامی حکومت کا خاتمہ نہیں کرنا چاہتے تاکہ ایسا نہ ہو کہ وہاں شدت پسند اقتدار پر قبضہ کر لیں۔ دریں اثنا نیویارک ٹائمز کے مطابق افغان سفارتکار کی رہائی کے بدلے سی آئی اے کا القاعدہ کو تاوان ادا کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق سی آئی اے نے القاعدہ کو 5 ملین ڈالر ادا کئے یہ واقعہ 2010ء میں پیش آیا تھا۔ القاعدہ نے یہ رقم ہتھیاروں کی خریداری کیلئے استعمال کی۔ افغان حکومت نے القاعدہ کو یہ رقم سی آئی اے سے ملنے والے خفیہ فنڈز سے ادا کی تھی۔ رائٹر کے مطابق عبدالخالق فراحی پشاور میں افغان قونصل جنرل تھے 2008ء میں انہیں اغوا کرکے طالبان کے حوالے کیا گیا تھا اور افغانستان کی حکومت نے انکی رہائی کے بدلے 5 ملین ڈالر ادا کئے ان کی رہائی دو سال بعد عمل میں آئی تھی۔ اخبار کے مطابق امریکہ کے کمزور مالیاتی کنٹرول کے باعث لاکھوں ڈالر شدت پسندوں تک پہنچے ہیں اور تاوان کی ادائیگی کا یہ واقعہ اس کی ایک مثال ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...