مقبوضہ کشمیر: پبلک سیفٹی ایکٹ غیرقانونی ہے‘ 23 برس میں 20 ہزار افراد کو جیل ڈالا گیا: ایمنسٹی انٹرنیشنل

سرینگر(اے این این)بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انکشاف کیا ہے کہ جموں کشمیر میں 1991 سے8 ہزار سے 20ہزار افرادکو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کیاگیا۔ بھارتی حکومت ایسے ظالمانہ قانون کے تحت نظر بند افراد کو یا تو فوری طور پر رہا کرے ، نظر بند افراد کیخلاف بین الاقوامی قوانین کے تحت شفاف طریقے سے مقدمہ چلایا جائے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی بھارتی شاخ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حال ہی میں رہا کئے گئے مسرت عالم بٹ کی مسلسل کئی بار پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بندی نے ایک بار پھراس ظالمانہ قانون کے غلط استعمال کی طرف سے توجہ مبذول کرائی ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق 1991سے اب تک 8ہزار سے20ہزار افراد پرپبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق عمل میں لایا گیا۔اگست 2014میں ریاست کے اس وقت کے وزیر اعلی عمر عبداللہ کے قانون ساز اسمبلی میں دیئے گئے اس بیان کا حوالہ دیا گیا جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ جولائی2014تک صرف76افراد کو پی ایس اے کے تحت نظر بند کیا گیا۔ایمنسٹی نے ہر سال متعدد افراد کو بغیر مقدمہ چلائے نظر بند کرکے پبلک سیفٹی ایکٹ کے بے تحاشااستعمال سے متعلق ایک مفصل دستاویز مرتب کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کی تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ ایک ایسا بے قاعدہ اور بے لگام قانون ہے جس کے تحت کسی بھی شخص کو کوئی تسلیم شدہ جرم کئے بغیر نظر بند رکھا جاتا ہے۔یہ غیر قانونی ہے بیان کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کوغیرقانونی قرار دیا ہے لیکن اس کے باوجود انصاف کے غیر رسمی نظام کے تحت اس قانون کا استعمال کیا جارہا ہے تاکہ نظر بندوں کے خلاف باضابطہ طورالزامات عائد کرنے اورباقاعدہ و شفاف مقدمہ چلانے کی بجائے ان کی نظر بندی کو طول دیا جائے ۔

ای پیپر دی نیشن