اوورفشنگ:ساحل کراچی سے 30 کلومیٹر تک سمندر میں مچھلی نایاب، ماہی گیر پریشان

کراچی(سٹاف رپورٹر)سمندر میں اوور فشنگ سے کراچی کے تین جزیروں میں ساحل سمندر سے 30 کلومیٹر اندر تک مچھلی شکار کے لیے نایاب ہوگئی، جس کے باعث ہزاروں ماہی گیر پریشانی کا شکار ہو گئے ۔ تمر کے درختوں کی بڑے پیمانے پر کٹائی ہونے سے مچھلی کی کئی اقسام نایاب ہوگئی ہیں ۔ شکار کے لیے ، دو دو ہفتے سمندر میں رہنے والے ماہی گیر خالی ہاتھ واپس آنے لگے۔ کراچی کے ساحل پر 15 سو لانچوں اور کشتیوں کی سمندر میں مچھلی کا شکار کرنے کی گنجائش ہے لیکن  وفاقی حکومت کے میرین مرکنٹائل ڈپارٹمنٹ نے 21 ہزار لانچیں اور کشتیاں رجسٹرڈ کی ہیں جو مچھلی کا شکار کرنے میں مصروف ہیں، مچھلی کی افزائش کے لیے جون اور جولائی کے مہینے میں مچھلی کے شکار پر پابندی پر عمل نہ ہونے کے باعث سمندر میں بڑے پیمانے پر اوور فشنگ سے ہزاروں ماہی گیر پریشانی کا شکار ہوگئے ہیں کیونکہ منوڑہ کریک، کورنگی کریک، گزری کریک اور کراچی کے ساحل سے لے کر سمندر کے اندر 30 کلومیٹر تک مچھلی کا کوئی بھی شکار نہیں ہو پارہا ہے ۔ مچھلی کی نایاب نسل گسر، سیئر، گور، اندھی، جھرکی، پچھالی، سلو، ڈانگرو، پھوٹائی سیئر، گولی کے ساتھ مہنگی ترین مچھلی (سووو)پھوٹو بھی سمندر میں موجود نہیں رہی ہے ۔ یہ مچھلی مارکیٹ میں پانچ لاکھ روپے کلوتک فروخت ہوتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...