دل کی آزادی شہنشاہی شکم سامان ِموت
فیصلہ تیرا تیرے ہاتھوں میں ہے دل یا شکم
کرپشن پاکستان کی بنیادوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے کرپشن کی زنجیر نے ہمارے معاشرے کو اس طرح جکڑ رکھا ہے کہ '' نہ جائے مانند نہ پائے رفتن '' رہائی کی کوئی صورت نظر نہیں آتی نیچے سے لیکر اوپر تک پورے کا پورا معاشرہ کرپشن میںمبتلا ہے دولت کی ہوس اور راتوں رات امیر بننے کی خواہش نے اس ناسور کو پھلنے پھولنے کا خوب موقع فراہم کیا ہے ۔
قانون کی حکمرانی اور عملداری سے ہی قومیں بنتی ہیں۔ ہمارے ہاں قانون کا شکنجہ صرف غریب کیلئے ہے ۔طاقتور طبقہ خود کو اس سے مستثنیٰ سمجھتا ہے ،ایسا ہوتا آیا ہے کہ کئی طاقتور شخصیات پر کرپشن کے کیس بنیں لیکن بالآخر انہیں ’’ بیگناہ ‘‘ قرار دیکر با عزت بری کر دیا گیا ۔پی آئی اے ، پاکستان سٹیل ملز، ریلوے ، واپڈا اور اس جیسے کئی قومی ادارے کرپشن کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں لیکن ذمہ داران کا آج تک تعین کیا جا سکا نہ انہیں سزائیں مل سکیں کیونکہ ہمارے ہاں کسی طاقتور کو سزا دینے کا رواج ہی نہیں اور نہ ہی ہمارے ادارے اتنے مضبوط ہیں کہ وہ کسی طاقتور کو قانون کے شکنجے میں کس سکیں ، اگر کوئی ادارہ اپنے اختیارات استعمال کرنے کی ہمت کرتا بھی ہے تو اسکے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر دی جاتی ہیں اور اسکے پر کاٹنے کی کوشش کی جاتی ہے ، اسے ڈرایا دھمکایا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ دور حکومت میں اب تک کرپشن کا کوئی بڑا سکینڈل سامنے نہیں آیا تاہم گزشتہ دور حکومت میں کرپشن کے کئی میگا سکینڈل سامنے آئے جن میں سے متعدد کے کیسزمختلف اداروں میں زیر سماعت ہیں مگر کئی سال گزرنے کے باوجود ان کیسز پر کوئی پیشرفت دیکھنے میں نہیں آئی۔ اے کاش ہم اللہ رب العزت اور اپنے پیارے رسول ؐ کو سامنے رکھ کر اقل حلال اور صدق مقال کا اہتمام کر سکیں ۔
سورۃ پاک النسا ء آیت نمبر 30-29 اور 31میں ارشاد باری تعالی ہے کہ’’ اے ایمان والونہ کھائو ایک دوسرے کا مال نا حق مگر تجارت ہو آپس کی رضا مندی اور خوشی سے ۔ اور نہ آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرو ، بے شک اللہ تم پر مہر بان ہے ۔ اور جو کوئی ظلم اور زیادتی سے یہ کام کریگا ، عنقریب ہم اس کو جہنم کا ایندھن بنائیں گے ۔اور یہ کام اللہ پر بڑا آسان ہے ۔‘‘
اگر تم بچتے رہو گے ان چیزوں سے جو گناہوں میں بہت بڑی ہیں ، تو ہم تمہاری چھوٹی خطائیں اور گناہ معاف کر دیں گے اور داخل کر دیں گے تم کو عزت کے مقام پر ۔ (القرآن )
اسی طرح فرمان رسول پاک ؐ ہے کہ
'' لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئیگا کہ آدمی پرواہ ہی نہیں کرے گا کہ جو کچھ وہ لے رہا ہے وہ مال حلال ہے یا حرام '' ۔ اس حدیث مبارکہ کی روشنی میں وہ دور آچکا ہے کہ ہمارے معاشرے میں حلال و حرام کی تمیز ختم ہو چکی اور احتیاط یا خوف خدا نام کی کوئی چیز ہمارے ہاں میں موجود نہیں ۔ بقول اقبال …؎
خوف خدائے پاک دلوں سے نکل گیا
اور آنکھوں سے شرم سرور ِ کون مکاں گئی
پاکستان میں مختلف ادوار میںکرپشن کے خاتمے کیلئے مختلف ناموں سے کئی قوانین بنائے گئے مگر طاقت ور کرپٹ مافیا پر بے اثر ثابت ہوئے ۔ نیب پاکستان میں احتساب کا سب سے بڑا ادارہ ہے لیکن بلا امتیاز اور بے لاگ احتساب کیلئے اسکے سربراہ کا غیر جانبدار ہونا بھی ضروری ہے ۔ ایک ایسا شخص جو جنرل ضیاء سے لیکر جنرل مشرف تک ہر حکمران کیساتھ اقتدار میں رہا ہو اور سابقہ دور کے وزیر داخلہ کیساتھ بطور سیکرٹری داخلہ کام کرتا رہا ہو ایسا شخص کیسے غیر جانبدار اور شفاف احتساب کر سکے گا ۔احتساب بلا امتیاز اور انصاف پر مبنی ہونا چاہیے کسی کیساتھ بے انصافی نہیں ہونی چاہئے امریکہ، برطانیہ بھارت اور کئی دوسرے ممالک میں بھی انتظامی بدعنوانیوں کے خاتمے کیلئے طاقتور ادارے موجود ہیں جن کی سفارش پر کرپشن کی روک تھام کیلئے کارروائیاں کی جاتی ہیں بعض ممالک میں حکمرانوں کو جواب دہ ہونا پڑا اور بعض صورتوں میں تو انہیں اپنے عہدوں کی بھی قربانی دینا پڑی ، پاکستان میںبھی اسی طرح کے بے لاگ احتساب کی ضرورت ہے کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور سخت مواخذہ نہ ہونے کی وجہ سے کرپشن ’’ میگا کرپشن ‘‘ میں تبدیل ہو چکی ہے ۔یہ اخلاقی زوال کی بھی علامت ہے جسے روکنا حکومت اور متعلقہ اداروں کے علاوہ معاشرے کی بھی ذمہ داری ہے ۔منصفانہ ، شفاف اور غیر جانبدارنہ احتساب کیلئے ایسا ادارہ ہونا چاہیے جس کے فیصلوں پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے بد قسمتی سے ملک میںکوئی ایسا ادارہ نہیں جس پر عوام کا اعتماد ہو ایسے حالات میں قوم کی نظریں فوج کی طرف اٹھ جاتی ہیں آج عوام فوجی قیادت سے انتہا پسندی فرقہ واریت اور دہشت گردی کے ساتھ ساتھ کرپشن کے خاتمے کی بھی توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ فوج ہی وہ واحد ادارہ ہے جو کسی دبائو کے بغیر کرپشن کیخلاف اقدامات کر سکتا ہے اگرچہ اس کا ہر گز یہ مقصد نہیں کہ ملک کو فوج کے حوالے کر دیا جائے لیکن اس کایہ مطلب بھی نہیں ہے کہ سیاستدانوں کو لوٹ مار اور دہشتگردی کی سر پرستی کی کھلی چھوٹ دیدی جائے ۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی قیادت میں پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے جس طرح دہشت گردی کیخلاف کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ لائق تحسین ہے۔ شمالی وزیر ستان میں دہشتگردوں کا کافی حد تک قلع قمع کر دیا گیا ہے ۔ملک میں دم توڑتی دہشتگردی پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کی قربانیوں کی ہی مرہون منت ہے کراچی کی رونقیں اور روشنیاں بحال ہو چکی ہیں جس کا کریڈٹ ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر اس ادارے اور با الخصوص اسکے سر براہ جنرل راحیل شریف کو جاتا ہے ۔
موجودہ حالات میں ضروری ہو گیا ہے کہ ملک میں بے لاگ اور غیر جانبدار احتساب کا عمل شروع کیا جائے دہشتگردی اورکرپشن کو الگ الگ کر کے نہیں دیکھا جا سکتا دونوں ایک دوسرے کیساتھ پیوست ہیں ملک میں دہشتگردی کے ’’ مالی سہولت کار ‘‘ بھی موجود ہیں ۔ ان حالات میں اگر کرپشن کیخلاف بھی آپریشن ضرب عضب شروع نہ کیا گیا تو دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہزاروں معصوم شہریوں ، پاک فوج کے افسروںاور جوانوں کی قربانیاں رائیگاں چلی جائینگی۔کرپشن دہشتگردی فرقہ واریت کیخلاف حکومت کے ساتھ ساتھ سیاسی و مذہبی جماعتوں کو بھی اپنا اپنا کردار ادا کرنا پڑیگا۔ جو ان سب کا دینی ، ملی اور اخلاقی فریضہ ہے کیونکہ جب تک ملک میں کرپشن کا راج اور رشوت کا دور دورہ ہے کسی شعبے اور کسی ادارے کی درستگی اور اصلاح کا سوال ہی پیدا نہیں ہو تا ۔
مانو نہ مانو جانے جہاں اختیار ہے
ہم نیک وبد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں