سری نگر+ نئی دہلی (کے پی آئی) سری نگر میں شدید بارش کے باوجود مشتعل نوجوانوں نے بھارتی فورسز کے خلاف مظاہرہ کیا، اس دوران کئی مقامات پر پولیس اور مشتعل نوجوانوں کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں۔ مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے بے تحاشہ آنسو گیس شیلنگ اور مرچی گیس کے گولے داغے گئے۔ پولیس نے ایک درجن کے قریب نوجوانوں کو موقع پر ہی گرفتار کرلیا۔ پائین شہر کے نوہٹہ، گوجوارہ اور خواجہ بازار میں اس وقت سنسنی اور خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا جب نوجوانوں نے آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔ بھارتی سکیورٹی فورسز نے احتجاج کرنے والوں کو آگے جانے کی اجازت نہ دی جس پر نوجوان مشتعل ہوگئے اور انہوں نے پتھراو کیا ۔ پولیس نے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے ان پر جوابی پتھرائو کے ساتھ ساتھ لاٹھی چارج اور شلنگ کی بعد میں جھڑپوں کا سلسلہ کدل تک پھیل گیا۔ جھڑپوں میں نصف درجن کے قریب افراد زخمی بھی ہو گئے۔ شہر خاص کے نوہٹہ اور گوجوارہ میں کئی گھنٹوں تک لیس وفورسز کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے کاروبار ی ادارے ٹھپ ہو کر رہ گئے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت بھی معطل ہو کر رہ گئی۔ اس دوران پولیس نے خشت باری کے الزام میں بیسیوں نوجوانوں کو گرفتار کر کے نوہٹہ پولیس سٹیشن پہنچا دیا تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ راہ چلتے کئی نوجوانوں کو جرم بیگناہی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ بھارتی حکومت نے ریاست جموں وکشمیر کو اضافی راشن فراہم کرنے سے انکار کرتے ہوئے یہ واضح کر دیا ہے کہ قومی تحفظ خوراک قانون پورے ملک میں یکساں قواعد و ضوابط کے تحت نافذ کیا گیا ہے۔ اس لیے کسی بھی ریاست یا علاقہ کو کوئی خاص رعایت دینا ممکن نہیں۔ بھارتی اخبار کے مطابق جموں وکشمیر میں روزانہ کسی نہ کسی علاقہ میں لوگ سڑکوں پر نکل کر قومی تحفظ خوراک قانون کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے نظر آتے ہیں۔ قومی تحفظ خوراک قانون کے تحت خوراک پر سبسٹڈی تقریبا ختم ہوگئی۔ ادھر گورنر انتظامیہ نے عوامی و سیاسی مخالفت کے باوجود مارچ 2016ء سے نیشنل فوڈ سکیورٹی ایکٹ کو کشمیر میں نافذ کر دیا۔ اب وہ ریاستی عوام کسی بھی صورت میں رعایتی داموں پر چال،آٹا (گندم) یا چینی حاصل نہیں کر پائیں گے۔