واہ کینٹ اورگردو نواح کے شہدا کی جرا¿ت و بہادری کے تذکروں سے معمور ”بقا کے ضامن“معروف شاعراور ادیب شعیب ہمیش کی تازہ کتاب ہے،اس سے پہلے مذکورہ موضوع پر ایک کتاب "وفا کا خراج" دو ایڈیشن کے ساتھ شائع ہو چکی ہے۔ وطن اور اس پر جان نثار کرنے والے شہدا کے ساتھ شعیب ہمیش کی محبت اورقلبی تعلق پرانا ہے اور بہ طور شاعربھی اس کی شاعری انھی نغموں کی نغمگی کے سربکھیرتی ہے۔
کتاب کا انتساب 12 /اگست2008ءکی سہ پہر کو وحشیانہ بم دھماکوں میں شہید ہونے والے ۰۸ شہدا کے نام ہے،جو دن بھر کی محنت کی تھکن اپنے وجود پر لیے گھروں کے لیے روانہ ہو رہے تھے۔ ”بقا کے ضامن“میں پاک فوج کے اُن آٹھ شہدا کا تذکرہ تفصیل کے ساتھ ہے،جو مختلف محاذوں پر دشمن سے مقابلہ کے دوران میں داد شجاعت دیتے ہوئے اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے اور ابدی حیات ان کا مقدر ٹھہری۔
کتاب کی ابتدا میں حضرت علیؑ کا قول”سوئے ہوئے انسان کو پانی کی بوندیں بھی جگا سکتی ہیں،لیکن جب کوئی قوم سوئی ہو،تو اس کو جگانے کے لیے شہیدوں کے لھو کی ضرورت ہوتی ہے“ درج ہے۔اس کے بعد چیئرمین پاکستان آرڈیننس فیکٹریز،واہ کینٹ؛ لیفٹیننٹ جنرل عمرمحمود حیات کا پیغام ہے،جس میںمادرِ وطن پر جان نچھاور کرنے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ مصنف کی کاوش کو بھی سراہا گیا ہے۔ممتاز دانشور و کالم نگار خورشید ندیم نے ”زمین کا نمک“کے عنوان سے کتاب پر کچھ یوں تبصرہ کیا ہے:
”شعیب ہمیش کی یہ کتاب جہاں شہدا کو خراج تحسین پیش کرتی ہے،وہاں ہمیں حوصلہ دیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔اس کی ایک وجہ تو شہادت کے جذبے سے مملو ہماری فوج ہے اور دوسری وجہ شعیب ہمیش جیسے لکھاری ہیں، جو ہر مادی صلے اور ہر دنیاوی جذبے سے بے نیاز ہو کر اپنے قلم کو پاکستان کے لیے وقف کیے ہوئے ہیں۔“
حرف آغاز میں شعیب ہمیش رقم طراز ہیں کہ:وطن کے جاں نثار آج بھی سربکف اور جان ہتھیلی پر سجائے مٹی کا قرض چکانے کے لیے ہمہ وقت تیار نظر آتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ دشمن آج بھی خوف کھاتا ہے، کیوں کہ ہمیشہ ان سپوتوں نے دشمن کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملا کر اپنی ماﺅں کا مان رکھا ہے۔معروف افسانہ نگارخالد قیوم تنولی نے”شہدا کا وارث اور بقا کا ضامن“کے زیرعنوان شعیب ہمیش کی کاوشوں کا اعتراف کرتے ہیں۔اس کے بعدبالترتیب بریگیڈئرحسین عباس شہید ،سکوارڈن لیڈر چوہدری محمد شبیر اشتیاق شہید، کیپٹن نوید خان وزیر شہید، کیپٹن حافظ عمر فاروق شہید، حوالدار مسعود خان شہید، لانس نائیک محمد عاصم محمود شہیداور لانس نائیک رفقت خان شہیدکی شخصیات اور اُن کے کارناموں پر مضامین کتاب کا حصہ ہیں۔”خاموش مجاہد“کے نام سے پی او ایف واہ کینٹ کے شہداکی یادوں کو تازہ کرتا ایک پُرتاثیرمضمون بھی ”بقا کے ضامن“کا فخر ہے۔اسی سانحہ واہ کینٹ کے تناظر میں محمد مشتاق عاصم کی نظم”بچا اک خواب آنکھوں میں“کتاب کے آخری صفحات کی زینت ہے۔جبکہ آغاز میں سید کاشف نقوی کی نظم ©" بقا کے ضامن " بھی کتاب کا اہم حصہ ہے ۔اس کے علاوہ بقا کے ضامن کی ایک اور خاص بات ، اس میں شامل شہدا کی نایاب تصاویر ہیں،جنھوں نے کتاب کے حسن میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے۔
شہدا کی یادوں پر مبنی مضامین میں اُن کے والدین اور عزیز واقربا سے لیے گئے انٹرویوز کوشعیب ہمیش نے اس انداز میں پیش کیا ہے کہ پڑھتے ہوئے بار بار آنکھوں سے بے اختیار آنسو رواں ہو جاتے ہیں۔اسٹیشن کمانڈر واہ کینٹ اور چیئرمین پی او ایف بورڈ کی سرپرستی میں شائع ہونے والی یہ کتاب شہدا ئے وطن کے سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے اور واہ کینٹ کی تاریخ کے ایک اہم پہلو پر نادر دستاویز کا درجہ بھی رکھتی ہے،جس کی قدروقیمت میں وقت کے ساتھ ساتھ مزید اضافہ ہوتا رہے گااور مستقبل کا مو¿رخ اسے بنیادی مآخذ کا درجہ دینے پر مجبور ہو گا۔
شعیب ہمیش کی تازہ کتاب”بقا کے ضامن“
Mar 15, 2017