لاہور+ اسلام آباد+ کراچی (کامرس رپورٹر+ وقائع نگار خصوصی+ سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) ملک میں چھٹی مردم شماری کا 19 برس بعد آج 63 اضلاع میں آغاز ہوگا۔ انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔ صدر مملکت سٹیٹ گیسٹ ہائوس کراچی میں، کمشنر مردم شماری لاہور میں صوبائی اسمبلی پر نمبر لگا کر خانہ شماری کا افتتاح کرینگے۔ پہلے 3 روز خانہ شماری ہوگی، مردم شماری کیلئے ملک کو 168120 بلاکس میں تقسیم کیا گیا۔ سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ مردم شماری کسی صورت روکی نہیں جاسکتی جبکہ عدالت عظمیٰ سندھ نے فارم میں معذور افراد کا کالم شامل کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ حکومت سے کوتاہی پر پرسوں تک جواب طلب کر لیا ہے۔ پنجاب کے 16، سندھ کے 8، خیبرپی کے کے 14، بلوچستان کے 15، آزاد جموں کشمیر کے 5 اور گلگت بلتستان کے 5 اضلاع میں مردم شماری ہوگی۔15مارچ سے 15اپریل تک پہلا مرحلہ جاری رہے گا جس کے بعد 25اپریل سے شروع ہونے والا دوسرا مرحلہ 25مئی کو مکمل ہو گا،غلط معلومات فراہم کرنے والے کو پچاس ہزار روپے جرمانہ اور چھ ماہ کی قید کی سزا دی جائے گی۔دوسرے مرحلے میں ملک کے 88 اضلاع میں مردم شماری ہوگی۔ مردم شماری کے حوالے سے کسی بھی معلومات کیلئے ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی ہے جس کا نمبر0800-57574 ہے۔ قواعد کے مطابق ملک میں ہر دس سال بعد مردم شماری کا انعقاد ضروری ہے لیکن پاکستان میں آخری مردم شماری 1998 میں ہوئی تھی سکیورٹی کے فرائض کے ساتھ ساتھ فوج کے دو لاکھ اہلکار اس عمل میں پوری طرح سے معاونت فراہم کریں گے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے محکمہ پولیس کو مردم شماری کیلئے فنڈز ابھی تک جاری نہیں کئے۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے افغان مہاجرین کی مردم شماری میں شمولیت روکنے اور بلوچ آئی ڈی پیز کو اپنے علاقوں کو آباد کرنے کیلئے حکم جاری کر دیا ہے۔ مردم شماری فارم میں معذور افراد کا کالم شامل نہ کرنے سے متعلق سپریم کورٹ نے ادارہ شماریات سے 2 روز میں جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا مردم شماری شروع ہو رہی ہے۔ ایسے وقت میں ہم مردم شماری نہیں روک سکتے۔ معذوروں سے متعلق کالم فارم سے نکالنا سمجھ سے بالاتر ہے۔مردم شماری کا عمل روکا تو اس کے مستقبل پر اثرات ہونگے، معذور افراد کا کالم پہلے شامل کیا تھا تو ختم کیوں کیا گیا، سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان بلائنڈ ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران مردم شماری فارم میں معذور افراد کا کالم شامل نہ ہونے پر حیرت کا اظہار کیا۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا کہ مردم شماری کا شیڈول جاری کر دیا گیا مگر معذور افراد کا کالم شامل نہیں، حکومت کو خود خیال رکھنا چاہئے تھا، اسے کوتاہی نہیں بلکہ معذور افراد کے حقوق سلب کرنے کی کوشش سمجھا جائیگا۔ ادھر لاہور ہائیکورٹ نے معذور افراد کوسروے کی بجائے خانہ شماری میں شمار کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف شماریات نے کہا ہے کہ معذور افراد کیلئے خصوصی سروے مردم شماری کے بعد کرایا جائے گا۔ علیحدہ فارم ہو گا جس میں 3 مزید شعبے شامل ہوں گے۔ پہلی مرتبہ خواجہ سرائوں کے بارے میں بھی معلومات اکٹھی کی جائیں گی۔ شناختی کارڈ نہ ہونے پر کوئی شناخت بھی ظاہر کی جا سکتی ہے۔ شہری اپنے پاس شناختی کارڈ کا نمبر رکھیں۔