ابوابِ خیر

Mar 15, 2017

رضا الدین صدیقی

حضرت عباس ابن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس( شخص )نے ایمان کاذائقہ چکھ لیا، جو اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے، اور محمد (ﷺ ) کے رسول ہونے پر راضی ہوگیا۔ (مسلم)
حضرت عبادہ ابن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کی ایک جماعت کے درمیان میں تھے۔آپ نے ان سے فرمایا: مجھ سے بیعت کرو،اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانے پر، چوری نہ کرنے پر، بدکاری سے اجتناب کرنے پر، اپنی اولاد کو قتل نہ کرنے پر، کسی پر خود ساختہ بہتان نہ لگانے پر، اور خیرکے کسی حکم کی نافرمانی نہ کرنے پر۔(یادرکھو) تم میں جو ایفائے عہد کرے گا۔ اس کا ثواب اللہ کے ذمہ کرم پر ہے۔ اور جو ان میں سے کچھ کر بیٹھے اور دنیا میں اس کی سزا پالے تو وہ سزا کفارہ ہے، اور جو ان میں کچھ کر بیٹھے اور اللہ اس کی پردہ پوشی کرے(یعنی اس کا گناہ چھپارہے اور کسی پر عیاں نہ ہو) تو وہ اللہ کے سپرد ہے۔ چاہے تو وہ اسے معافی عطاکرے اور چاہے تو اس کی پاداش میں اس کی گرفت کرے، لہٰذا ہم سب نے (اس فرمان پر اور ان شرائط پر )آپ سے بیعت (کی سعادت حاصل ) کرلی ۔(بخاری،مسلم)
حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) مجھے ایسے کام سے مطلع فرمادیجئے جو مجھے جنت میں داخل کردے اور جہنم سے دور کردے۔ ارشادفرمایا: تم نے مجھ سے ایک ’’امرِ عظیم ‘‘ کے بارے میں سوال کیا، ہاں! اللہ جس پر اسے سہل کردے اس کے لئے آسان (بھی ) ہے۔ (سنو) اللہ کی پرستش کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرائو۔ نماز قائم کرو ،زکوٰۃ دو ،رمضان کے روزے رکھو، حج بیت اللہ کرو، پھر فرمایا : کیا میں تم کو خیر کے دروازے نہ بتا دوں،(سنو) روزہ ڈھال ہے۔ خیرات گناہوں کو ایسا سرد کرتی ہے جسے پانی آگ کو، نصف شب کو اٹھ کر انسان کا نماز پڑھنا (بھی خیر ہے) پھر آپ نے آیت مبارکہ تلاوت فرمائی ’’ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں‘‘۔اسکے بعد ارشاد فرمایا: میں تمہیں ساری چیزوں کا راس الامر ، ستون اورکوھان کی بلند ی نہ بتادوں ۔میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ضرور، فرمایا: تمام چیزوں کا راس (سر) اسلام ہے۔ اس کا ستون نماز اور کوھان کی بلند ی جہاد ہے۔ پھر فرمایا : کیا میں تمہیں ان سب کی اصل نہ بتادوں میں نے عرض کیا :ضرور ، حضور نے اپنی زبان مبارک پکڑ کر فرمایا: کہ اسے قابو میں رکھو، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ کیازبانی کلامی گفتگو پر بھی ہمار ی گرفت ہوگی ۔ فرمایا: اے معاذ تمہاری ماں تمہیں روئے (محاورئہ عرب) یہ زبانوں کی غارت ہی لوگوں کواوندھے منہ آگ میں گراتی ہے ۔(ترمذی ،ابن ماجہ، احمد )

مزیدخبریں