لندن (اے اےف پی+ بی بی سی اردو) معروف برطانوی سائنسدان سٹیفن ہاکنگ چل بسے، غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق معروف سائنسدان سٹیفن ہاکنگ 76 برس کی عمر میں چل بسے۔ خاندان کے ترجمان نے سٹیفن ہاکنگ کی موت کی تصدیق کر دی۔ سٹیفن ہاکنگ موجودہ دور کے مایہ ناز سائنس دان تھے۔ ان کو آئن سٹائن کے بعد دوسرا بڑا سائنس دان قرار دیا جاتا تھا۔ ان کا زیادہ تر کام بلیک ہولز اور تھیوریٹیکل کاسمولوجی کے میدان میں ہے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق سٹیفن ہاکنگ 1963ءمیں موٹور نیورون بیماری کا شکار ہوئے۔ ویل چیئر پر مفلوج ہوکر رہ گئے تھے اور دنیا سے ان کا رابطہ صرف آنکھوں کے اشاروں سے رہتا تھا۔ برطانوی وزےر اعظم تھرےسامے نے انتقال پر اظہار تعزےت کرتے ہوئے کہا کہ سٹیفن ہاکنگ غےر معمولی ذہانت کے مالک تھے ان کی خدمات کو ہمےشہ ےاد رکھا جائے گا۔ علاوہ ازیں معروف برطانوی سائنسدان سٹیفن ہاکنگ کی جانب سے کی جانے والی آخری نصیحت میں انہوں نے کہا تھا کہ انسانوں کو کسی بھی اجنبی مخلوق سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کرنے چاہیے۔ 2010ءمیں ڈسکوری چینل کے لیے فلمائی جانے والی ایک ڈاکیومنٹری میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ انسانوں کے علاوہ یقیناً کوئی نہ کوئی مخلوق کہیں ضرور آباد ہے۔ لیکن اس کے ساتھ انہوں نے انسانوں کو خبردار کیا تھا کہ ایسی کسی بھی مخلوق سے رابطے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ سٹیفن ہاکنگ کا موقف تھا کہ ایسی مخلوق بنی نوع انسان کی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ ایسی مخلوق انسانوں سے چالاک ہوسکتی ہے اور عین ممکن ہے کہ وہ زمین پر آکر ہمارے وسائل چھین کر لے جائیں۔ پروفیسر سٹیفن ہاکنگ کا موقف تھا کہ اجنبی مخلوق کے ساتھ رابطوں کی کوشش کے بجائے انسانوں کو ان سے دور رہنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنی مثال ہی لیں تو ہم نے کتنی ترقی کی ہے اگر کوئی اور ذہانت والی مخلوق آتی ہے تو ہو سکتا ہے کہ وہ کچھ ایسی صورت اختیار کرلے جس کو ملنا شاید ہم پسند نہ کریں۔ خیال رہے کہ سائنسدانوں کی جانب سے خلا میں ایسے مشن بھیجے گئے ہیں جن پر انسانوں کی تصاویر کے ساتھ زمین تک پہنچنے کے نقشے بھی تھے۔ اس کے ساتھ ممکنہ طور پر دوسرے سیاروں پر آباد مخلوق کے سے رابطہ کرنے کی نیت سے خلا میں ریڈیو بیمز بھی بھیجی گئی ہیں۔
سٹیفن ہاکنگ