حکومت سورہی ہے‘ بیرون ملک چھپائی دولت 15 روز میں لائی جائے: چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں) سپریم کورٹ میں پاکستانیوں کے بیرون ملک اکائونٹس کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے بیرونی ممالک میں پاکستانیوں کی چھپائی گئی دولت کو وطن واپس لانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دیدیا، عدالت نے سنیئر قانون دان شبر زیدی اور محمود مانڈوی والا کو کیس میں عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے سماعت 20مارچ تک ملتوی کردی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا لوگ پاکستا ن سے پیسہ اڑا کر لے گئے، ملک کی تبا ہی ہورہی ہے ،کیا حکومت سو رہی ہے؟۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آئے دنوں پاناما اور پیراڈائز طرز کی لیکس سامنے آرہی ہیں، پہلے بھی ایمنسٹی دی گئی لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا کیونکہ قانون میں نقص ہے، قوانین اشرافیہ کیلئے بنائے جاتے ہیں ۔عدالت نے پوچھا 2سے 5فیصد تک ایمنسٹی دینے کا کہا جارہا ہے اس پر سیکرٹری فنانس نے واضح کیا میں نہیں سمجھتا اخبارات میں شائع ہونیوالی یہ خبر درست ہے۔ عدالت نے پوچھا گورنر سٹیٹ بنک کیوں نہیں آئے؟ عدالت کو بتایا گیا تحریری رپورٹ جمع کرا دی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا گورنر اسٹیٹ بنک کو یہاں ہونا چاہئے تھا۔ سرکاری وکیل نے پیش کردہ رپورٹ پڑھی جس میں بیرونی ممالک میں بنک اکائونٹس سے متعلق سفارشات مرتب کی گئی ہیں ۔چیف جسٹس نے کہا ہمیں 15 دنوں میں پیسے واپس لا کر دیں،بیرون ممالک کہاں کہاں جائیدادیں ہیں ہمیں بتائیں،ابھی تک ہم نے 4 پراپرٹیز کا کہا تھا اس کا پتہ نہیں چلا،رپورٹس تو بن جاتی ہیں لیکن عملی طور پر کچھ نہیں ہوتا۔سیکرٹری فنانس عدالت نے میں پیش ہوئے اور کہا ہوسکتا ہے آئندہ دنوں میں پارلیمنٹ میں اس حوالے سے اقدامات کیے جائیں۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری فنانس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ حکومت ہیں آپکو کچھ کرنا چاہیے تھا،لوگ پاکستان سے پیسہ اڑا کر لے گئے،ملک کی تباہی ہوچکی ہے۔چیف جسٹس نے مزید کہا ابھی تک پاناما اور پیراڈائیز اسکینڈل میں شامل لوگوں کو تلاش نہیں کیا گیا ،ہم نے اخبارات میں اشتہارات دینے کا کہا تھا ۔ا س پر سیکرٹری فنانس نے جواب دیا اخباروں میں اشتہارات دیے لیکن معلومات نہیں ملیں۔چیف جسٹس بولے بلے جی ،بغیر وضاحت پاکستان سے باہر پیسے لیکر جانا ملک کیلئے تباہی ہے،کیا ہم فارن اکاؤنٹس سے رقوم واپس ملک میں منگواسکتے ہیں اس بارے میں معاونت د ی جائے ۔جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا جرمنی نے سوئیزلینڈ میں ہزاروں اکاؤنٹس کو تلاش کیا، بھارت نے بھی 6 ہزار بیرونی اکاؤنٹس کو تلاش کیا۔چیف جسٹس نے کہا کیا حکومت سو رہی ہے؟۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہم آجتک یہ شناخت نہیں کرسکے بیرونی ملک بھیجی گئی رقوم پر ٹیکس عائد ہوا یا نہیں؟۔چیف جسٹس نے کہا پیسے دیکر ڈالر خریدے جاتے ہیں اور پھر انھیں اکائونٹ میں ڈال کر بیرونی ملک منتقل کر دیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ نے پاکستانیوں کی بیرون ملک جائیدادوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تفصیلات آنے پر دیکھیں گے کیا قانون سازی ہو سکتی ہے اور کیا فیصلہ دیا جا سکتا ہے۔ حکومت نے اب تک کیا کیا ہے، کیا حکومت سو رہی ہے؟ چیف جسٹس نے کہاکہ کمیٹی کی تجاویز ہمیں اتنی متاثر کن نہیں لگیں یہ تجاویز تو ہم بھی لکھ سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے تجویز دی کہ کمیٹی کو مستقل کردیتے ہیں کمیٹی پیسہ لاکردے۔ سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ قانون سازی کے لئے پارلیمنٹ سے منظوری درکار ہے اثاثوں کی پاکستان منتقلی پر کئی اجلاس ہوچکے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ ہرلیکس میں آتا ہے پاکستانیوں کی کتنی جائیدادیں باہر ہیں ملک کا پورا نظام ایلیٹ طبقے کوسپورٹ کرتا ہے، حکومت کو اب تک ایکشن لینا چاہئے تھا۔ سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ پیسے کو باہر جانے سے روکنے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے کیس روزانہ کی بنیاد پر سننے کا عندیہ دیتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر نے اس حوالے سے اب تک کیا کیا ؟ ملک کا پیسہ باہر جانے سے تباہی ہوتی ہے آئندہ سماعت پر گورنر سٹیٹ بنک بھی پیش ہوں، جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت سورہی ہے، پیسہ باہر لے جانے سے روکنے کے لیے کچھ تو کرتی ایک آرڈیننس ہی لے آتی۔ پاناما اور پیراڈائزلیکس میں شامل پاکستانیوں کا ابھی تک کچھ پتہ نہیں، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ قانون میں خامیوں کے باعث کسی نے اثاثے ظاہر کرنے کی زحمت ہی نہیں کی، ہمیں لیکس سے پتا لگتا ہے کہ لوگوں کی کتنی پراپرٹیز باہر ہیں، اگر اس میں قانونی اقدامات کرنے ہیں توکام شروع ہونا چاہیے۔ سیکرٹری فنانس نے عدالت میں کہا کہ کیس کے دو حصے ہیں، ایک باہر سے پیسہ لانے کا، ایک باہر جانے سے روکنے کا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کوکچھ نہ کچھ اقدام کرنا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہے کہ ہم پاکستان سے باہر پیسہ لے جانا بند کرسکتے ہیں یا نہیں، ہم نے دو باتوں پر فوکس کیا ہے، کمیٹی نے تو کچھ نہیں کرنا، جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ پاکستانی شہریوں کی باہرپراپرٹی کیا ہیں اور اکاؤنٹ میں کیا رکھا ہوا ہے؟ چیف سیکریٹری فنانس نے کہا کہ تین ماہ سے حکومت کے سامنے چیزیں لائے ہیں۔ وہ سورہی ہے، یہ معلوم ہونا چاہیے کہ کن کن لوگوں کے ملک سے باہرکرنسی اکاؤنٹس ہیں، بچوں کی پڑھائی کے لیے رقوم بھیجنا الگ چیز ہے۔

ای پیپر دی نیشن