لندن: برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے اخراج میں تاخیر کی وزیراعظم تھریسامے کی قرارداد منظور کرلی۔ اس طرح بریگزٹ کا خطرہ کچھ عرصے کے لیے ٹل گیا ہے۔عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق بریگزٹ میں مشروط تاخیر کی قرار داد کے حق میں 412 اور مخالفت میں 202 ووٹ ڈالے گئے۔برطانوی وزیراعظم کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں بریگزٹ ڈیل پر تیسری بار ووٹنگ کی تجویز بھی شامل ہے۔ ڈیل 20 مارچ تک منظور ہو جائے تو بریگزٹ 30 جون تک مؤخر کیا جاسکتا ہے۔خبررساں ادارے کے مطابق وزیراعظم تھریسامے پہلے تیسری بریگزٹ ڈیل پارلیمنٹ سے منوانے کی کوشش کریں گی۔ خبررساں ادارے کے مطابق اگر کامیاب رہیں تو تین ماہ اور اگرانہیں ناکامی ملی تو یورپی یونین سے دو سال تک آرٹیکل 50 کو توسیع دینے کا مطالبہ کریں گی۔عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق لیبر پارٹی کی آرٹیکل 50 کے نفاذ میں توسیع کی قرار داد بھی مسترد کردی گئی ہے۔ اسی طرح لیبر پارٹی کی جانب سے پیش کردہ متبادل بریگزٹ پلان کی قرار داد بھی مسترد ہوگئی ہے۔خبررساں ادارے کے مطابق اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کی پیش کی گئی قرار داد کے حق میں 302 اور مخالفت میں 318 ووٹ ڈالے گئے ہیں۔خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بریگزٹ پربات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم تھریسامے کو مشورہ دیا تھا کہ یورپی یونین سےعلیحدہ ہونےکی بات چیت کیسے کریں؟ لیکن انہوں نےدھیان نہیں دیا۔آئرش وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں صدر ٹرمپ کا بریگزٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بریگزٹ دراصل بہت سے ملکوں کو الگ کررہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی حیرانگی اور افسوس کا اظہار کیا کہ بریگزٹ بات چیت کتنی بری طرح ہو رہی ہے۔
مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بریگزٹ پر ایک اورعوامی ریفرنڈم نہیں ہوگا کیونکہ اگر ہوا تویہ ان لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی جنہوں نےپہلا ریفرنڈم جیتاتھا۔صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سےنکل جانے کےبعد امریکہ اور برطانیہ تجارتی معاہدہ کریں گے۔مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے مغربی سربراہان سے درخواست کی ہے کہ اگر برطانیہ کو اپنی پالیسیوں پر دوبارہ سوچ بچار کی ضرورت ہے تو بریگزٹ کی تاریخ میں طویل توسیع کی جائے۔عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق یورپی یونین کے سربراہان 21 مارچ کو برسلز میں ملاقات کرکے اس ضمن میں حتمی فیصلہ کریں گے۔