سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوان مدثر احمد کی نماز جنازہ میں پابندیوںکے باوجود ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ فوجیوں نے مدثر احمد کو جمعہ کے روز ضلع کے علاقے شتلو میںمحاصرے اور تلاشی کی کارروئی کے دوران شہید کیاتھا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مدثر احمد حافظ قرآن تھا اور وہ ایک مقامی مسجد میں امامت بھی کراتا تھا۔ شتلو اور اسکے ملحقہ علاقوں سے قابض انتظامیہ کی سخت پابندیوں کے باوجود خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں لوگ شہید کے آخری دیدار کے کیلئے ان کے گھر پہنچے ۔ بعد ازاں شہید کا جسد خاکی ایک جلوس کی صورت میں جنازہ گاہ لے جایا گیا ۔ نماز جنازہ کے بعد شہید کو آزاد ی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعروں کی گونج میں سپرد خاک کیا گیا ۔ دریں اثنا مدثر احمد کی شہادت پر علاقے میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے باعث معمولات زندگی مفلوج رہے۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے۔سابق وزیر اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے رہائی کے بعد اپنے نظر بند بیٹے عمر عبداللہ سے ملاقات کی ہے ۔ سات ماہ کی نظر بندی سے رہائی پر ہفتے کو فاروق عبداللہ نظر بند بیٹے عمر عبداللہ سے ملنے گئے ۔ عمرعبداللہ سری نگر کے علاقے ہری نواس میں نظر بند ہیں ۔ دونوں رہنماوں نے مو جودہ صورت حال پر بات چیت کی ۔ مختلف علاقوں میں لگائے گئے پوسٹروں میں عوام سے کہا گیا ہے کہ کشمیری عوام بھارتی کٹھ پتلیوں اور انکے رشتہ داروں کا سماجی بائیکاٹ کریں۔پوسٹروں کے زریعے جموںوکشمیرامت اسلامی نے مقبوضہ علاقے کے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ الطاف بخاری ، مظفر بیگ اور عثمان مجید جیسے بھارتی آلہ کاروں سے ہوشیار رہیں جو اپنے حقیر مفادات کیلئے جاری تحریک آزادی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر: شہید نوجوان پاکستان زندہ باد کے نعروں میں سپرد، خاک زبردست مظاہرے
Mar 15, 2020