کرونا وائرس کا خطرہ اور حکومتی پالیسی

عوامی جمہوریہ چین میں کرونا وائرس چند ماہ قبل دریافت ہوا ہے، اس وائرس نے چین میں ہزاروں افراد کی جان لے لی ہے اور بے شمار چینی باشندے اس وائرس کرونا کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ چین میں مقیم غیرممالک کے باشندوں اور پاکستانیوں کو بھی کرونا کے وبائی وائرس کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ چینی حکومت نے عقل مندی سے کام لیتے ہوئے پاکستانی عوام کو پاکستان میں منتقل کرنے سے گریز کیا ہے اور تمام پاکستانیوں کا علاج چینی ہسپتالوں میں کیا جا رہا ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک میں کرونا وائرس پھیل چکا ہے جن میں ایشیائی ممالک کے علاوہ مغربی ممالک بھی شامل ہیں۔ ان ممالک میں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور بہت سے دوسرے مغربی ممالک بھی شامل ہیں۔ بھارت میں بھی یہ بیماری پھیل چکی ہے۔ پاکستان میں یہ بیماری ایران سے آنے والے پاکستانیوں کی وجہ سے پھیلی ہے۔ ایران میں کرونا وائرس کی وجہ سے بہت سے ایرانی اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں۔ کرونا وائرس اب تک ایک عالمی وبائی بیماری بن چکا ہے اور اب تک 115ممالک میں پھیل چکا ہے۔ فرانس میں بھی یہ وائرس پھیل چکا ہے اور فرانسیسی وزیر ثقافت اور ہوائی اڈے کے چیف میں بھی اس بیماری کی تصدیق ہوچکی ہے۔ کرونا وائرس اس وقت 115ممالک میں پھیل چکا ہے۔ اٹلی میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 370سے تجاوز کرچکی ہے اور پورا ملک لاک ڈائون ہوچکا ہے۔ فرانس اور سپین میں 30، 30افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جاپان میں 16افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں اور امریکہ میں 27افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔ سعودی عرب نے کرونا وائرس کے پھیلائو کے خدشے کے پیش نظر پورے ملک کو لاک ڈائون کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سعودی حکومت کے فیصلے کے تحت تمام عمرہ زائرین اور وزٹ ویزے پر آئے ہوئے مہمانوں کو 72گھنٹوں میں سعودی عرب کو چھوڑنا ہوگا۔ ایران، سپین اور اٹلی میں صورتحال انتہائی خوفناک ہے۔ اٹلی میں مزید 190افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، اب ان کی کل اموات 1070ہوچکی ہیں۔ برطانیہ میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے خدشات پر برطانوی وزیر سمیت 6اراکین پارلیمنٹ کو قرنطینہ میں بھیج دیا گیا ہے جن میں 3برطانوی وزراء بھی شامل ہیں۔ اٹلی کے بعد سپین بھی سیاحوں سے خالی ہونے لگا ہے۔ میڈرڈ کے معروف ترین میوزیم اور سیاحتی مقامات خالی ہوچکے ہیں، اب تک چین کے علاوہ دنیا بھر میں کرونا وائرس نے 4950افراد کوموت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ چین سے باہر کی دنیا میں کرونا وائرس بہت سے ممالک میں پھیلتا جا رہا ہے اور ایک عالمی وبائی وائرس کے طور پر پہچانا جا رہا ہے جبکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے کرونا وائرس کو ایک عالمی وباء بن جانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ چین میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ چکی ہے۔
اب آتے ہیں اپنے ملک پاکستان کی طرف، چین میں جتنے پاکستانیوں کو کرونا وائرس کا مرض لاحق ہوا ہے ،وہ چین کے ہسپتالوںمیں زیرعلاج ہیں اور ان سب کو پاکستان نہیں بھیجا جا رہا۔ پاکستان میں جتنے 21 مریض کرونا وائرس کے آئے ہیں، وہ ایران سے آئے ہیں۔ 75ہزار پاکستانی زائرین نے ایران کے 2سالوںمیں دورے کئے ہیں اور مقدس عمارات کی زیارت کی ہے۔ پاکستانی حکومت نے ایران اور افغانستان سے آنے والے افراد کیلئے بارڈر بند کر دیا ہے۔ پاکستانی حکومت کے احکامات کے تحت ریلوے اور پولیس کے محکمہ جات میں حفاظتی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ریلوے کے میڈیکل آفیسر کو بطور خاص کرونا وائرس کے مریض کو ریلوے ٹکٹ نہ جاری کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔ ریلوے ہسپتالوںمیں مشتبہ مریضوں کیلئے سکریننگ اور آئسولیشن وارڈ تشکیل دے دیئے گئے ہیں۔ محکمہ پولیس میں بھی افسروں اور اہلکاروں کو بلاوجہ ہجوم میں جانے سے روک دیا گیا ہے جبکہ ڈیوٹی کے دوران ماسک استعمال کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ ایک دوسرے سے مصافحہ اور گلے ملنے سے پرہیز کریں۔ سیڑھیوں ، دیواروں اور بٹنوں کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں۔ تولئے کے بجائے ٹشو پیپر کا استعمال زیادہ کیا جائے۔ حکومت پنجاب نے صوبے میں میڈیکل ایمرجنسی نافذ کر دی ہے، تمام محکمہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔ مزید اقدامات کیلئے بجٹ میں ایک ارب روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے اعلان کیا ہے کہ صوبے میں 3ہسپتال صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔ کرونا وائرس کے خاتمے کیلئے بیرون ملک سے ضروری طبی آلات بھی فوری طور پر منگوانے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ تمام ہسپتالوں کو حکم جاری کیا گیا ہے کہ تمام قسم کی چھٹیاں بند کر دی جائیں اور کسی بھی ڈاکٹر، نرس اور پیرا میڈیکس کو چھٹی نہ دی جائے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کرونا وائرس سے بچنے کیلئے آگاہی مہم شروع کی جائے اور کرونا وائرس کے مریضوں کیلئے الگ وارڈ بنائی جائے۔ پاکستانی فوج اور حکومت پنجاب نے آگاہی مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ کرونا وائرس کنٹرول میں ہے۔
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا

ای پیپر دی نیشن