بھارتی فوج کی شہری آبادی پر گولہ باری اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم

Mar 15, 2020

اداریہ

کنٹرول لائن کے تتہ پانی سیکٹر پر گزشتہ روز عین دوپہر کو بھارتی فوج نے پاکستانی شہری آبادی پر گولہ باری شروع کر دی۔ برموچ اور گرھڈ وغیرہ کے علاقوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجہ میں برموچ کا رہائشی 10 سالہ بچہ شدید زخمی ہو گیا جبکہ گرھڈ میں کئی مال مویشیوں کو بھی نقصان پہنچا‘ تاہم پاکستان کی طرف سے بروقت اور منہ توڑ جوابی کارروائی پر دشمن کی گنیں خاموش ہو گئیں۔ دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ظالمانہ کارروائیاں جاری ہیں۔ بارہمولہ میں گھر گھر تلاشی کے دوران قابض بھارتی فوج نے خواتین اور بچوں کو ہراساں کیا‘ مساجد کی بدستور تالا بندی رہی۔ نمازجمعہ بھی نہ ہو سکی جبکہ نوجوان مدثر احمد بٹ کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کو 8 ماہ بعد رہا کر دیا۔ انسانی حقوق اور جمہوریت کیلئے نائب امریکی وزیرخارجہ رابرٹ ڈیسٹرو نے کہا ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکہ کو تشویش ہے۔ کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش کا معاملہ بھارت سے اٹھایا گیا ہے کہ بھارت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے معاملات پر بات کرنے سے ہم نہیں گھبرائیں گے۔ دریں اثنا برطانوی پارلیمنٹ نے بھی کشمیر پر طویل بحث کیلئے 26 مارچ کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔ ’’کشمیر میں انسانی حقوق‘‘ بحث کا موضوع ہوگا۔ کیل کانٹے سے لیس 8 لاکھ سے زائد بھارتی فوج ہر قسم کا ظلم روا رکھنے کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبا سکی نہ تحریک آزادی کے جوش و خروش کو ماند کر سکی۔ عالمی طاقتیں بھی بھارتی مظالم سے بے خبر نہیں۔ مذمتی آوازیں بھی پوری دنیا سے اٹھ رہی ہیں‘ لیکن بھارت کو پروا ہے نہ مودی سرکار ظالمانہ کارروائیاں روکنے کو تیار ہے جو یقینا ’’لاتوں کے بھوت‘ باتوں سے نہیں مانتے‘‘ کے مصداق ہے۔ اس لئے اقوام متحدہ ‘ او آئی سی سمیت تمام بین الاقوامی اور عالمی تنظیمیں ’’بیانات‘‘ سے آگے بڑھیں۔ ظالم بھارت کو روکنے کیلئے عملی اقدامات کریں تاکہ مقبوضہ وادی میں ’’مانند آب ارزاں‘‘ خون نہ بہتا رہے۔ اور مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں پر پورے بھارت کی زمین تنگ نہ رہے۔

مزیدخبریں