اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے بعد ادلب میں صورتحال قدرے پ±ر سکون ہے۔ اقوام ِ متحدہ کی جانب سے جاری کردہ اعلان میں کہا گیا ہے کہ ترکی اور روس کی جانب سے معاہدہ قائم ہونے والے شامی علاقے ادلب میں فائر بندی کے فیصلے کے بعد علاقے میں عمومی طور پر تشدد میں کمی آئی ہے اور فضائی حملے رک گئے ہیں۔اقوام ِ متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر کے ترجمان ینز لائرکے نے اقوام ِ متحدہ کے جنیوا دفتر میں پریس کانفرس میں کہا ہے کہ ترکی اور روس کی جانب سے ادلیب میں عدم تصادم علاقے میں اعلان کردہ فائر بندی کے بعد عمومی طور پر پ±ر تشدد واقعات کی سطح میں کمی آئی ہے تو فضائی حملے بالکل رک گئے ہیں۔ فرنٹ لائن کے علاقوں سے نقل مکانی کے عمل میں بھی سستی دیکھنے میں آرہی ہے۔ینزلائرکے نے اس تمام پیش رفت کے بعد ادلیب کو "ایک محفو ظ علاقہ " قرار نہ دینے پر خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ شام میں خانہ جنگی کے دسویں برس میں ملک کے شمالی مغربی علاقے تا حال شورش زدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سالِ نو کے آغاز سے اب تک اقوام ِ متحدہ کی جانب سے براستہ ترکی دو ہزار 600 ٹریلروں پر مشتمل امدادی سامان روانہ کیے جانے کی وضاحت کرنے والے علاقے میں شہریوں اور سول انفرا سٹرکچر کے تحفظ کی اپیل کو دہرایا ہے۔