افغانستان میں امن کیلئے طالبان سے امن معاہدے کیلئے کوشاں امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد نے سیاسی ماحول کو ٹھنڈا کرنے کیلئے اشرف غنی کے حریف سابق افغان صدر جنرل دوستم کو بڑا فوجی عہدہ دینے کی پیشکش کی تھی لیکن جنرل دوستم نے امریکا کی یہ پیشکش ٹھکراتے ہوئے اشرف غنی کی حکومت کو قانونی ماننے سے انکار کردیا ہے۔ سابق افغان صدر کا کہنا تھا کہ اشرف غنی کے ذریعے ملک نئے فریب میں جکڑا جا رہا ہے، قوم دھوکے میں نہ آئے، دوسری جانب جنرل دوستم کے انکار سے افغانستان کے سیاسی ماحول میں ایک المیہ جنم لے سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جنرل دوستم نے ملٹری مارشل اور ڈپٹی چیف آف اسٹاف آف آرمی کے عہدے کی امریکی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی کے بارے میں اپنے خیالات بدلنے سے انکار کیا ہے، بشیر احمد قسانی نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں لکھا کہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے جنرل دوستم کو ملٹری مارشل کے عہدے کی پیشکش کی تھی لیکن انہوں نے اس آفر سے انکار کردیا ہے۔جنرل دوستم کا کہنا ہیکہ صدارتی لڑائی قومی امور کو ناقابل یقین نقصان پہنچانے کے درپے ہے، ملک کو اشرف غنی کے ذریعے ایک نئے فریب میں جکڑا جا رہا ہے، افغان قوم کو اس دھوکے میں نہیں آنا چاہئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے لئے امریکا کے نمائندہ خصوصی خلیل زاد کی بڑی پیش کش کے باوجودجنرل دوستم نے اپنا خیال بدلنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدارت کے لئے ایک سنسنی خیز لڑائی اہم اور پیچیدہ قومی امور کو ایک اور تباہی کی جانب دھکیلنے کے مترادف ہے۔ہمیں بدعنوان عناصر سے مقابلہ کرنا ہو گا۔ ان سے مقابلہ ہونا چاہئے۔ ملک کو اشرف غنی کے ذریعے ایک نئے فریب میں جکڑا جا رہا ہے، افغان قوم کو اس فریب میں نہیں آنا چاہئے۔
جنرل دوستم نے امریکا کی بڑی پیشکش ٹھکرادی،افغان صدر اشرف غنی کو صدر ماننے سے انکار
Mar 15, 2020 | 15:01