فیصل آباد‘پشاور (آن لائن+بیورو رپورٹ)فیصل آباد میں پولیس گردی کا ایک اور واقعہ، مبینہ سرچ آپریشن کے دوران بھاگنے والے نوجوان کو پولیس نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ مقتول کے بھائی کی درخواست پر ایس ایچ او تھانہ ڈجکوٹ سمیت 13پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ آن لائن کے مطابق گذشتہ رات ایس ایچ او تھانہ ڈجکوٹ نے 13پولیس اہلکاروں کے ہمراہ تھانہ صدر کے علاقہ چک نمبر 84گ ب فوج پور کے مبینہ آپریشن کے دوران نوید ولد بشیر احمد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ مقدمہ میں تنویر نے بتایا کہ ہم رات کو محفل نعت میں شرکت کے بعد گھر آ رہے تھے کہ راستے میں پولیس اہلکاروں نے میرے بھائی نوید سے گائوں کے رہائشی عاطف نامی شخص کے گھر کا ایڈریس پوچھا اور کہا کہ ساتھ آئو۔ جب عاطف نامی شہری کے گھر کے دروازے پر پہنچے تو عاطف کے گھر سے مبینہ ہوائی فائرنگ شروع ہو گئی۔ میرا بھائی جان کے خوف سے بھاگا تو پولیس اہلکاروں نے گولی مار دی جس سے نوید موقع پر جاں بحق ہو گیااور پولیس2سرکاری گاڑیوں میں بیٹھ کر فرار ہو گئی۔پشاور سے نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پشاور کے تھانہ غربی میں مبینہ پولیس تشدد سے 14سال کا طالب علم جاں بحق ہوگیا۔ والد خیال اکبر نے الزام لگایا ہے کہ میرے بیٹے کو حوالات میں تشدد کرکے مارا گیا۔ میرا بچہ نجی پبلک سکول میں ساتویں جماعت کا طالب علم تھا جس کا ریاضی کا پرچہ تھا ۔ تھانے سے دوپہر 2بجے فون آیا کہ بیٹا لاک اپ میں ہے۔ تھانے آجائیں۔ تین گھنٹے انتظار کے بعد مجھے بتایا گیا بیٹے نے خودکشی کرلی ہے۔ پولیس کا مؤقف ہے کہ لڑکے کو لیاقت بازار میں دکانداروں سے تلخ کلامی اور اسلحہ تاننے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ لڑکے شاہ زیب کے خلاف 15اے اے کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔ کچھ دیر بعد لڑکے نے حوالات کے اندر گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کرلی۔پشاور سے بیورو رپورٹ کے مطابق واقعہ کے خلاف ورثاء نے تھانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے سنہری مسجد روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کیا۔ گورنر خیبر پختونخوا اور وزیراعلیٰ نے واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے تھانے کے پورے عملے کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔ ایس ایچ او اور محرر کو گرفتار کرکے حوالات میں بند کر دیا گیا جس کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے۔ شاہ زیب کے والد نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم انصاف چاہتے ہیں۔ دریں اثناء پشاور کے تھانہ غربی میں طالب علم شاہ زیب کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آ گئی۔ جس کے مطابق شاہ زیب ایک گھنٹے تک خودکشی کی کوشش کرتا رہا لیکن کیمروں کی نگرانی پر مامور غافل اہلکار یہ سب نہ دیکھ سکا۔ حوالات کے قریب کوئی اہلکار تعینات نہیں تھا۔